شیخ رشید کی ایک اور درخواست ضمانت مسترد

درخواست ضمانت کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری پر سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کے قتل کی سازش کے الزام سے متعلق کیس میں گرفتار سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔

آج ہونے والی سماعت میں شیخ رشید کے وکلا سردار عبد الرازق، انتظار پنجوتھا ، پراسیکیوٹر عدنان اور مدعی مقدمہ کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔ شیخ رشید کے وکیل سردار عبد الرازق نے ضمانت کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے ایف آئی آئی کا متن پڑھا۔

عدالت کے روبرو وکیل کا کہنا تھا کہ شیخ رشید نے تیار کردہ سازش کے تحت بیان دیا، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے درمیان تصادم کروانا چاہتا ہے، ان الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، ایف آئی آر کے مطابق شیخ رشید نے تیار کردہ سازش کے تحت بیان دیا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی آر کے مطابق شیخ رشید پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے درمیان تصادم کروانا چاہتے ہیں، ان الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، ایف آئی آر سے قبل پولیس کی جانب سے نوٹس بھیجا گیا جس کا میڈیا کے ذریعے علم ہوا۔

انہوں نے استدلال کیا کہ جن دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا یہ دفعات لگائی ہی نہیں جا سکتی، مذہبی گروپوں ،لسانی گروپوں یا کسی قومیت پر کوئی ایسا بیان نہیں دیا جس پر یہ دفعات لگ سکیں، شیخ رشید عمران خان سے ملاقات کر کے آئے اور انہوں نے عمران خان کے بیان کا ذکر کیا۔

دوران شیخ رشید کے وکلا انتظار پنجوتھا اور سردار عبدرازق نے درخواستِ ضمانت پر دلائل مکمل کرتے ہوئے پراسیکیوٹر عدنان نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس معطل کیا، مقدمہ درج کرنے سے نہیں روکا، مقدمہ کے دوران تفتیش کرناقانون کے مطابق ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے روکابھی نہیں ہے۔

جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شیخ رشید کی جس کے ساتھ میٹنگ ہوئی ان کو تفتیش میں شامل کیا ؟ کیا پولیس نے عمران خان کو تفتیش میں شامل کیا؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ شیخ رشید نے کہا کہ ثبوت نہیں ہیں، اس لیے عمران خان کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شیخ رشید نے تو کہاکہ عمران خان نے انہیں بتایاتو عمران خان کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا؟ جج نے وکلا سے ہنستے ہوئے استفسار کیا کہ میں کوئی شرارت تو نہیں کر رہا نا؟

اس دوران مدعی کے وکیل کی جانب سے عمران خان کو شامل تفتیش کرنے کی استدعا کردی گئی، جج نے ریمارکس دیے کہ پولیس نے چالان بنا لیا ہے، عمران خان پر جھوٹے الزامات پر تفتیش ہوگی، عمران خان پر سازش کے لیے تفتیش نہیں بنتی۔

مدعی کے وکیل نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید مل کر آصف علی زرداری کےخلاف سازش کررہے، بیرونِ ملک بھی ان بیانات کا اثر پڑ رہاہےکیونکہ سیاسی کارکنان سمندر پار بھی ہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان نفرت پیدا ہورہی ہے، شیخ رشید دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان اشتعال پیداکررہے، ضمانت منظور نہیں کرنی چاہیے۔

مدعی وکیل نے مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید ماضی میں وزیر رہ چکے، انہیں معلوم نہیں کہ ان کے الفاظ کا کیا اثر پڑ سکتا؟ شیخ رشید نے ٹیلیویژن پر بیٹھ کر مسخرہ پن اور اشتعال ہی پھیلایاہے۔

اس دوران مدعی وکیل کی جانب سے شیخ رشید کو مسخرہ کہنے پر شیخ رشید کے وکلا نے اعتراض اٹھایا۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے بعد ازاں جاری کیا گیا اور ان کی درخواست کو مسترد کردیا گیا۔

شیخ رشید کی گرفتاری، کب کیا ہوا

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا۔

رواں ہفتے کے آغاز میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما راجا عنایت نے شیخ رشید کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شکایت درج کرائی تھی۔

شکایت گزار کی مدعیت میں تھانہ آبپارہ پولیس نے آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا تھا، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 120-بی، 153 اے اور 505 شامل کی گئی تھیں۔

گرفتاری کے بعد انہیں اسی روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

دوسری جانب 3 فروری کو وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

شیخ رشید کے خلاف کراچی کے موچکو، حب کے لسبیلہ اور مری کے تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے جس کے بعد ایف آئی آر کو سیل کردیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ایک اور مقدمہ ہفتے کے روز تھانہ صدر میں پیپلز پارٹی کے کارکن کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں شیخ رشید پر امن و امان کو خراب کرنے اور جان بوجھ کر اشتعال پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کے ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر مری پولیس کے حوالے کیا جب کہ اس سے ایک روز قبل ہی ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی گئی تھی۔

PMLN,

SHEIKH RASHEED ARRESTED

MURREE POLICE

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div