پارٹی فنڈنگ کیس؛ ’’مزاروں کی آمدن کروڑوں میں ہے جس کا کوئی حساب کتاب نہیں‘‘

بدقسمتی ہے کہ ملک میں ایک متوازی اکانومی بھی ہے جو زیادہ مضبوط ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ، بدقسمتی ہے کہ ملک میں ایک متوازی اکانومی بھی ہے جو زیادہ مضبوط ہے ۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کےخلاف پارٹی فنڈنگ کیس پر سماعت کی۔

الیکشن کمیشن نے فنڈز اسکروٹنی کی پیش رفت رپورٹ جمع کرا دی،چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسکروٹنی مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا ؟ جس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ہزاروں ٹرانزیکشنز کا معاملہ ہے، ہم کام کر رہے ہیں۔

دوران سماعت پی ٹی آئی وکیل نے امتیازی سلوک کا گلہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پیش رفت رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی۔

عدالت نے جلد اسکروٹنی مکمل کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کردی۔

دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آج بھی کروڑوں کی ٹرانزیکشنز بیگ میں ہوتی ہیں، فیصل آباد اور کراچی میں کروڑوں کا بزنس پرچیوں پر ہو رہا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ڈاکیومنٹڈ اکانومی ہو ، بدقسمتی ہے کہ ملک میں ایک متوازی اکانومی بھی ہے جو زیادہ مضبوط ہے، ایک کروڑ کا چیک دینے والا کيا اس رقم پر ٹیکس ری بیٹ لیتا ہے ؟ مزاروں کی آمدن کروڑوں میں ہے جس کا کوئی حساب کتاب بھی نہیں۔

عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت دو مارچ تک ملتوی کردی۔

party funding case

Foreign Funding Case

Islamabad High Court (IHC)

FUNDING CASE

Tabool ads will show in this div