کالمز / بلاگ

وہ کون ہے جو عمران خان کی ایک بھی کرپشن کو سامنے نہیں لانے دے رہا؟؟

وفاقی حکومت دس ماہ میں ایک بھی میگا اسیکنڈل سامنے نہیں لا سکی
<p>فوٹو کری ایشن؛ عبداللہ صدیقی</p>

فوٹو کری ایشن؛ عبداللہ صدیقی

موجودہ وفاقی حکومت کو تقریباً دس ماہ اقتدار میں آئے ہونے کو ہیں مگر ابھی تک وہ عمران خان کے خلاف ایک بھی میگا اسیکنڈل سامنے نہیں لا سکے۔

وہ کون تھا؟ وہ کون تھا کا نعرہ آج کل زبان زد عام ہے ۔ وہ کوئی خلائی مخلوق تھا یا بشر ،اس بحث سے اگر ہم اپنے آپ کو کچھ دیر کے لیے ہی الگ کر لیں تو پھر ہمیں کچھ سوال تنگ کریں گے کہ عمران خان اور ان کے ہم نوا جو کچھ کہہ اور کر رہے ہیں کیا وہ واقعی سچ ہے؟ یا سفید جھوٹ؟

کیا عمران خان اتنے ہی دودھ کے دُھلے ہیں کہ ان کے کارناموں کے کوئی شواہد نہیں؟ وہ کیا وجہ ہے کہ عمران خان کی ہر بات کو ان کے چاہنے والے آنکھیں بند کر کے تسلیم کر لیتے ہیں ۔ کیا عمران خان کے تقریباً چار سالہ دور اقتدار میں ان سے فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ کے سوا کوئی بڑی غلطی نہیں ہوئی جس کو منظر عام پر لایا جاتا۔

موجودہ وفاقی حکومت کو تقریبا دس ماہ اقتدار میں آئے ہونے کو ہیں مگر ابھی تک وہ عمران خان کی حلومت کے خلاف ایک بھی میگا اسیکنڈل سامنے نہیں لا سکے۔

کیا کسی نے غور کیا کہ وہ کون ہے جو بیورو کریسی میں ہر سیاہ و سفید کا مالک ہے مگر اس کے باوجود وہ ان محکموں میں ایک بھی بڑی کرپشن کو سامنے نہیں لا سکا۔

کیا وزیر اعظم شہباز شریف اتنے بے بس ہو گئے ہیں کہ ان کو علم ہی نہیں ان کی کرسی کے نیچے کیا ہو رہا ہے؟عوام کو معاشی دلدل میں پھینکنے والے سابق حکمرانوں کی کالی کرتوتوں کو کیوں چھپایا جا رہا ہے۔ وہ کون سے سیکرٹریز تھے جو عمران خان ، عثمان بزدار اور محمود خان کے ہر جائز ناجائز حکم کو کیسے بجا لاتے تھے مگر وزیراعظم صاحب آج پھر وہی عہدوں پر براجمان ہیں۔

اگر یہی افسران بالا رہے تو کیسے پھر وہ عمران دور کی عجب کرپشن کی غضب کہانیوں کو عوام تک آنے دیں گے؟ سوال تو عوام یہ بھی اٹھاتے ہیں کہ بزدار اور پرویز الہی کے منظور نظر وہ افسران آج بھی مزے سے خصوصی نوکری کر رہے ہیں ۔کیا عوام کو یہ بتایا جائے گاکہ انکے پیچھے کون سے ایسے خاص عوامل کارفرما ہیں کہ انکے بغیر انتظامی مشنیری نہیں چل سکتی؟

جناب وزیر اعظم آپ اور کابینہ کہتی ہے معاشی بحران کا ذمہ دار عمران خان اور انکے سہولت کارہے توپھر ان کی کرپشن کے ثبوت کیوں عوام کے سامنے نہیں لائے جاتے۔

اب توعوام یہی سوال پوچھتے ہیں کہ میڈیا جو دن بھر سیاست دانوں کے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کو چلاتا نہیں تھکتا وہ کیوں عوام کے سامنے ثبوت لاتا۔

وزیراعظم صاحب! اے پی سی سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو یا تو ماضی کو بھولنا ہو گا یا پھر شواہد کے ساتھ ان کرپشن کے رازوں سے پردہ اٹھانا ہو گا کہ کیسے پاکستان کے وسائل کو بے دردی کے ساتھ لوٹا گیا۔ مگر ان سب کے لیے شہباز شریف صاحب آپ کو اس چہرے کو تلاش کرنا ہو گا جو کرپشن پر پردہ ڈالے سب اچھا کی رپورٹ آپکو دے تو رہا ہے مگر کرپشن کے پہیے کو ایسے گھوما رہا ہے جیسے وقت آپ کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔

نوٹ: سما نیوز اور اس کی پالیسی کا مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

IMRAN KHAN

PMLN,

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div