سیاسی عدم استحکام اورپالیسیوں میں تسلسل نہ ہوناہماری ناکامی ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اورپالیسیوں میں تسلسل نہ ہونا ہماری ناکامی ہے۔
لاہور میں معاشی صورتحال سے متعلق تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم بنیادی طور پر 2 چیزوں سے ناکام ہوئے ہیں، سیاسی عدم استحکام اورپالیسیوں میں تسلسل نہ ہونا ہماری ناکامی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بی جے پی اور کانگریس کی ہر حکومت نے 10،10 سال پورے کیے، پروجیکٹس 3 سے 5 سال میں مکمل ہوتے ہیں، اور پالیسیاں دہائیوں میں سیٹ ہوتی ہیں، ہرنئی حکومت کہتی ہےپچھلی حکومت کی پالیسیاں غلط تھیں، دیگر ممالک طویل المدتی پالیسیوں سے خود کو تبدیل کر سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلیوں سے صحیح پالیسیاں بھی کارآمد نہ ہوسکیں، جن پالیسیوں میں تسلسل رہا وہ کامیاب ہوگئیں، ملائیشیا والے کہتے ہیں کہ ہم تو آپ کو دیکھ کر سب کیا کرتے تھے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مارشل لاء میں پرویز مشرف کو خط لکھا اور بجلی منصوبے جاری رکھنے کا کہا، اس وقت ترجیحات یہ تھیں کہ وزیراعظم کو ہائی جیکر کیسے بنانا ہے، ترقی کے ایجنڈے پر سوچ نہ ہونے کی وجہ سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، اور 2007 کے بعد ہم بدترین توانائی بحران کی جانب جانا شروع ہوگئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2013 میں جب ہم آئے تو 16 گھنٹے بجلی نہیں ہوتی تھی، ہر روزخود کش دھماکے ہوتے تھے، کراچی میں گھرسے نکلنے والے شخص کی بہن، بیٹی اس کی واپسی کی دعائیں کرتی تھی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں سی پیک کی صورت میں بڑا منصوبہ ملا، جس نے پاکستان کی پیداواری صلاحیت بڑھانے میں اضافہ کیا، 70 سال سے ہمارے پاس تھر میں کوئلے کا ذخیرہ موجودہ تھا، تھرکول کی انرجی ویلیو ایران اور سعودی عرب کے تیل ذخائر کے برابر ہے، اس کوئلے سے ہم کم قیمت میں بجلی پیدا کر سکتے تھے لیکن نہیں کی گئی۔