پشاور پولیس لائنز خودکش حملے کے مقدمے میں نئی دفعات شامل
پشاور ( Peshawar ) میں 30 جنوری بروز پیر کو ہونے والے پولیس لائنز خود کش حملے ( Police Lines Suicide Attack ) کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
پشاور خودکش دھماکے کی ایف آئی آر میں نئی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمے میں ٹونائنٹی فائیو سی اور بی کی دفعات شامل کی گئیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ دفعات مذہبی عبادت گاہ اور قرآن مجید کی بے حرمتی کی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیموں کو کرائم سین سے شہید قرآن پاک کے نسخے ملے ہیں۔ ملبے سے ملنے والے شہید نسخے محفوظ کرلیے گئے۔
مسجد میں خودکش دھماکے کی ایف آئی آر میں پہلے ہی دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور پولیس پر حملے کی دفعات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پولیس لائنز خود کش حملے میں شہدا کی تعداد 102 سے متجاوز کرگئی ہے، جب کہ حملے میں 220 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
حملے میں مسجد کا اندرونی اور بیرون حصہ مسمار ہوگیا تھا۔ حکام کے مطابق چھت گرنے کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کا دورہ
دھماکے کے بعد وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف جب کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 3 فروری کو خود کش حملے کا نشانہ بننے والی مسجد کا دورہ کیا۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ کے پی پولیس بہادر فورسز میں سے ایک ہے اور اس نے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن فورس کے طور پر لڑا ہے۔
سازشی تھیوری بند کی جائے
پشاور میں مورخہ 2 فروری بروز جمعرات کو میڈیا بریفنگ میں آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری نے پولیس لائنز مسجد دھماکے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے ملنے والے ردعمل پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات تکلیف دے ہے کہ میرے لوگوں کو میرے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔ بہت سی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، جن کی وضاحت ضروری ہے۔
دہشت گرد کی شناخت ہوگئی
آئی جی پولیس نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ خود کش حملہ آور پولیس وردی میں ملبوس تھا، وہ گیٹ سے اندر داخل ہوتا ہے، ایک شخص سے بات کرتا ہے، وہ ماسک پہنے ہوا تھا اور ہیلمٹ میں تھا۔ وہ ایک حولدار سے پشتو میں پوچھتا ہے کہ “مسجد کس طرف ہے؟ “۔
انہوں نے مزید کہا کہ خودکش حملہ آور کو کسی نے ٹارگٹ دیا تھا، اسے یہ تک معلوم نہ تھا کہ مسجد کس طرف واقع ہے۔ خود کش بمبار کو ڈھونڈ لیا ہے، وہ پولیس موٹر سائیکل پر آیا تھا، انہوں نے ایک بار پھر اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جانتا ہوں کہ کوتاہی ہوئی ہے، مگر اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں میں ہوں، سیکیورٹی پر مامور لوگوں نے حملہ آور کو اپنا ہی بھائی اور ساتھی سمجھا۔
آئی جی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور کی استعمال میں آنے والی موٹر سائیکل مل گئی ہے، جس کا چیسس نمبر ٹیمپر کیا گیا تھا۔