کراچی میں ٹیچر کا طالبعلم پر تشدد، اسکول کی رجسٹریشن معطل

خاتون ٹیچر کے تشدد سے 13 سالہ بچے کا بازو ٹوٹ گیا تھا

کراچی میں ٹیچر کے تشدد سے 13 سالہ بچے کے بازو ٹوٹنے کے واقعے پر نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی گئی جبکہ اسکول انتظامیہ پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک نجی اسکول میں خاتون ٹیچر نے بچے کو دوسرے مضمون کی کتاب نکالنے پر ڈنڈے سے مارا جس سے اس کا بازو ٹوٹ گیا تھا۔ بچے کے والد نے مقدمے کے اندراج کیلئے پولیس میں درخواست دائر کی تھی، جس کے بعد معاملہ میڈیا پر آیا۔

ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کی جانب سے واقعے پر 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کی ایڈیشنل ڈائریکٹر پروفیسر رفعیہ ملاح نے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ پر مشتمل آفس آرڈر جاری کردیا۔

ڈائریکٹر آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کی تحقیقاتی ٹیم نے بدھ کی صبح اسکول کا دورہ کیا اور اس سلسلے میں طالب علم کے والد محمد رضوان کی جانب سے کی گئی شکایت کو درست پایا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کلاس ٹیچر مس حفصہ کی جانب سے لکڑی سے کئے گئے تشدد کے نتیجے میں طالب علم عبدالرافع کی کہنی فریکچر ہوگئی، جو ایک غیر انسانی رویے کے ساتھ ساتھ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ میں درج سندھ پروہیبیٹیشن کارپورل پنیشمنٹ ایکٹ 2016ء کی شق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ڈائریکٹر آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ساتویں جماعت کے طالب علم پر خاتون ٹیچر کے تشدد پر کورنگی کے نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی گئی جبکہ اسکول انتظامیہ پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے اور اسکول کو طالب علم کے علاج کے تمام اخراجات پورے کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔

دوسری جانب متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں تشدد کرنیوالی ٹیچر کیخلاف کورنگی تھانے میں ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔

KARACHI SCHOOL TORTURE

Tabool ads will show in this div