توشہ خانہ ریفرنس؛ عمران خان پر فرد جرم کیلئے7 فروری کی تاریخ مقرر
اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 7 فروری کی تاریخ مقرر کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفر اقبال نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ عمران خان کی طرف سے وکالت نامہ کہاں ہے؟۔
علی بخاری نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ہم نے گزشتہ سماعت پر عمران خان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ دیا تھا، 5 منٹ دے دیں، بیرسٹر گوہر اسی عدالت میں پہنچ رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے علی بخاری کے موقف پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خود آنے تک وکالت نامہ نہیں آسکتا۔
اس دوران الیکشن کمیشن اور عمران خان کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جب تک شورٹی بانڈز نہیں آتے تب تک وکالت نامہ نہیں دے سکتے۔
جواب میں علی بخاری ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو کہا کہ آپ مجھ سے براہ راست نہ کہیں عدالت سے بات کریں۔
عدالت نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 7 فروری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
کیس کا پس منظر
الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس اکتوبر میں عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ کارروائی عمران خان کی ’کرپٹ پریکٹسسز‘ سے متعلق ہے، عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی۔