اردو بولنے پر طالبعلم سے بدسلوکی، اسکول انتظامیہ کا موقف سامنے آگیا

محکمہ تعلیم نے اسکول کی رجسٹریشن معطل، ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا

کراچی کے نجی اسکول میں اردو بولنے پر طالب علم کو سزا دینے کے معاملے پر اسکول انتظامیہ کا موقف سامنے آگیا۔

سویلائزیشن اسکول نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکول کسی صورت انگریزی کو اردو پر ترجیح نہیں دیتا، 27 جنوری کو پیش آنے والا واقعہ ہمارے فلسفے اور سوچ کے خلاف تھا، واقعے کی مرتکب خاتون ٹیچر کا استعفی منظور کرلیا گیا ہے، وہ اب اسکول کا حصہ نہیں ہیں۔

اسکول کے ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز سبطین نقوی کے مطابق سویلائزیشن اسکول اردو کی ترویج میں اپنا واضح کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ماضی میں افتخار عارف، فہمیدہ ریاض اور امجد اسلام امجد جیسے نامور شعراء کے مشاعرے بھی منعقد کرچکا ہے۔

سویلائزیشن اسکول کسی کو بھی کسی طالبعلم کو انگریزی نہ بولنے پر شرمندہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی اس کی حمایت کرتا ہے۔ غلط قدم اٹھانے والی ٹیچر اب اسکول کا حصہ نہیں رہیں اور انکا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔

دوسری جانب سویلائزیشن اسکول میں طالبعلم کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے پر محکمہ تعلیم سندھ نے نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

سویلائزیشن اسکول میں طالب علم کو اردو بولنے پر سزا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر نجی اسکولوں کے ڈائریکٹوریٹ کی پانچ رکنی کمیٹی نے انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کردی۔

کمیٹی کی طرف سے اسکول پرنسپل اور والدین کے بیان قلم بند کیے گئے، محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ اسکول کی رجسٹریشن کی معطلی پر زیر تعلیم طالب علموں کی تعلیم پر اثر نہیں پڑے گا۔

وزیرتعلیم سندھ سید سردار شاہ کا کہنا ہے کہ سیکھنے کے عمل میں مادری زبانیں بولنے پر کسی بھی بچے پر جبر نہیں کیا جا سکتا، مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا صوبے کے بچوں کا قانونی حق ہے۔

Civilizations School Scandal

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div