علی محمد گوٹھ میں پراسرار اموات پر تفصیلی رپورٹ جاری
محکمہ صحت سندھ نے ضلعی کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ میں ہونیوالے پراسرار اموات پر تفصیلی رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع کیماڑی کی یو سی 8 کے علی محمد گوٹھ میں 20 یوم کے دوران 18 اموات ہوئیں، محکمہ صحت اور ادارہ ماحولیات کی ٹیموں نے 26 سے 28 جنوری کے دوران علاقے میں سیمپلز حاصل کئے، تین دن معاملے کی تحقیقات کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علی محمد گوٹھ میں مجموعی طوع پر 935 رہائشی ہیں، جن کے خون اور بلغم کے نمونے لئے گئے، کرونا ٹیسٹ کئے گئے اور سینے کے ایکسرے بھی کئے۔
رپورٹ کے مطابق علاقے میں موجود پانی کے نمونے بھی حاصل کرلئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے نتیجے میں اب تک ٹیمیں دو نتائج پر پہنچی ہیں، پہلا نتیجہ یہ ہے کہ ہلاکتیں خسرہ اور اس کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوئی جبکہ دوسرا نتیجہ فیکٹریوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خسرہ کیلئے بچوں کے نمونے این آئی ایچ اور ماحولیاتی نمونوں کی جانچ کیلئے نجی لیب کو بھیجے گئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں سب سے زیادہ 2 سے 4 سال کی عمر کے بچے ہیں، متاثر ہونے والوں کو بخار، کھانسی، سینے میں تکلیف اور سانس لینے میں مشکلات تھیں۔
رپورٹ کے مطابق بچوں میں نمونیہ سے ملتی جلتی علامات تھیں، آنکھوں کا سرخ ہونا، آنکھوں میں جلن، منہ کا خشک ہونا، سر درد، متلی، پیٹ میں درد بھی شامل ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علاقے میں مجموعی طور پر 49 متاثرین تھے جن میں 15 کی اموات ہوئیں، 26 متاثرین 6 گھروں میں رہتے تھے جو فیکٹریوں کے قریبی رہائشی ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق متاثرین میں 40 افراد 11 سال سے کم عمر کے تھے، ان تمام افراد کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق جب ٹیمیں وہاں پہنچیں تو علاقے میں شدید بدبو تھی، تمام مرنے والے لوگ فیکٹریوں کے قریب کے رہائشی تھے، جہاں پلاسٹک، ربر، پاؤڈر، پتھر اور آئل کی غیرقانونی فیکٹریاں ہیں۔
تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ 5 جنوری سے شروع ہونے والی فیکٹری کے نتیجے میں علاقہ مکینوں کو اچانک سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، فیکٹریوں کی بندش کے بعد 26 جنوری سے محسوس کیا گیا کہ فضاء میں بدبو نہیں ہے۔
محکمہ صحت سندھ نے خسرہ کی وباء اور زیریلی گیسز پر شک کے باعث خون کے نمونوں اور ماحولیاتی نمونوں کی بھی جانچ کروائی ہے، حتمی رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔