کراچی میں 19 پراسرار ہلاکتیں، مرنے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا

19 اموات میرے بھتیجوں اور بھانجوں کے گھروں میں ہوئیں، سربراہ خاندان

کراچی میں نامعلوم بیماری کے باعث 19 افراد کی اموات ایک ہی خاندان میں ہوئیں، اور خاندان کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مرنے والے تمام افراد میرے بھانجوں اور بھتیجوں کے گھروں سے ہیں۔

کراچی کے ضلع کیماڑی کے علی محمد گوٹھ میں صرف چند دنوں میں 16 بچوں سمیت 19 افراد انتقال کرگئے، اور حیرت انگیز طور پر مرنے والے تمام افراد کو تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔

خاندان کے سربراہ غلام قادر نے دعویٰ کیا ہے کہ علی محمد گوٹھ میں رہائش پذیر میرے بھتیجوں اور بھانجوں کے گھروں میں 19 اموات ہوئیں، ان میں سے ایک بھتیجے خادم حسین کی اہلیہ اور بچوں سمیت چار اموات ہوئیں۔

غلام قادر کا کہنا تھا کہ ہمارا سارا خاندان بیمار ہے، مرنے والے بچے اور بڑے بخار میں مبتلا ہوئے اور سب کو سانس لینے میں مشکل ہوئی۔ یہاں مختلف کیمیکل بنانے والی فیکٹریاں ہیں جن سے دھواں نکلتا ہے، اور سانس کا مسئلہ انہیں فیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں کی وجہ سے ہے۔

دوسری جانب ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر عبدالحمید جمانی اور ڈی ایچ او ضلع کیماڑی ڈاکٹر عارف رحمان نے علی محمد گوٹھ کا دورہ کیا، جہاں انکشاف ہوا کہ یہاں رہائش پذیر 200 قریب بچوں کو پیدائشی ٹیکے اور 25 سے 30 بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں کوئی ڈسپنسری اور ویکسینیشن سینٹر موجود نہیں۔

ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر عبدالحمید جمانی نے علاقے کے بچوں کا معائنہ بھی کیا، اور دواؤں اور ایمبولینس سمیت ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی نے بتایا کہ 17 اموات اس علاقے سے کنفرم ہیں ایک بندے کی ہلاکت کیسے ہوئی اسے چیک کر رہے ہیں، ابھی تک کسی بھی موت کی وجہ نہیں جان سکے، بظاہر اموات کیمیکل کی وجہ سے ہوئی ہیں، 26 ایکسرے ہوئے ہیں اور بلغم کے ٹیسٹ بھی لئے گئے ہیں، یہاں خسرہ کا امکان کم ہے، لوگوں کو بوسٹر ڈوز بھی لگا ہوا ہے، تقریباً تمام بچوں کی حفاظتی ویکیسن ہوئی ہے، خسرے سے اچانک اموات نہیں ہوتیں۔

ڈاکٹر عبدالحمید جمانی کا کہنا تھا کہ ہم نے محکمہ ماحولیات کو ہم نے لیٹر بھی لکھا ہے، یہاں کے فیکٹریوں کے لوگ بھاگ بھی گئے ہیں، ڈپٹی کمشنر کا کام ہے ان فیکٹریوں کے خلاف کاروائی کریں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر سیپا منیر احمد عباسی کا کہنا تھا کہ یہاں غیر قانونی فیکٹریاں قائم ہیں، رہائشی آبادیوں میں فیکٹریاں غیر قانونی ہیں، ان کے خلاف کاروائی کرنا ضلعی انتظامیہ کا کام ہے۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر 1 کیماڑی ذوالفقار داؤد پوتا کا کہنا ہے کہ انوائرمینٹل سیمپل لے لیے گئے ہیں، ائیر کوالٹی بھی چیک کی جا رہی جلد رپورٹ منظر عام پر آجائے گی۔ انوائرمینٹل موبائل لیبارٹری طلب کرلی گئی، ماحول میں فضائی آلودگی کی جانچ کرے گی، آج سروے مکمل کرنے بعد فیکٹریوں کو سیل کیا جائے گا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ضلع کیماڑی کامران راجپوت کا کہنا تھا کہ لوگ کہہ رہے ہیں ہم فائنڈگ کی طرف جائیں گے، یہ سمپل ویریس ٹائپ اور ہے جس کی کرشنگ ہوتی ہے، یہ انسانی کی صحت کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ضلع کیماڑی نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ یہاں کوئی چیز بن رہی ہے، انوائرمنٹل ایجنسی کو سیمپل کی جانچ کرکے 24 گھنٹوں میں جواب مانگا ہے، گزشتہ روز 3 فیکٹریاں سیل کی گئی تھیں اور 3 آج کررہے ہیں، یہاں کے لوگ بتا رہے ہیں کہ ایک مہینے پہلے یہ فیکٹری قائم ہوئی ہے، اور ان لوگوں سے معلوم ہوا کہ یہاں 18 اموات ہوئی ہیں، رات کو ہم نے ان فیکٹریوں کی سیمپلنگ کی ہے، جلد رپورٹ بھی آجائے گی۔

sindh health department

MISTEROUSE DEATH

Tabool ads will show in this div