سارہ انعام کی موت سر پر چوٹ لگنے کے باعث ہوئی، ڈاکٹر کا بیان
صحافی ایاز امیر کے بیٹے ملزم شاہنواز امیر کے ہاتھوں قتل ہونے والی سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کے دوران پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ سارہ انعام کی موت سر پر چوٹ لگنے کے باعث ہوئی، مقتولہ کے ماتھے، چہرے، بازو، ہاتھ، کمر اور کان کے پاس متعدد زخم تھے۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت آج بروز بدھ 18 جنوری کو ہوئی۔ اسلام آباد کے سیشن جج عطاء ربانی نے کیس کی سماعت کی۔ آج ہونے والی سماعت میں مقتولہ سارہ انعام کا پوسٹمارٹم کرنے والی خاتون ڈاکٹر بشریٰ نے عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے بتایا ہے کہ صحافی ایاز امیر کی مقتولہ بہو سارہ انعام کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔
دورانِ سماعت پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ نے بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ سارہ انعام کے ماتھے پر تقریباً 9 سینٹی میٹر جبکہ سر پر تقریباً 12 سینٹی میٹر کا زخم موجود تھا۔
انہوں نے بتایا کہ سارہ انعام کے ماتھے، چہرے، بازو، ہاتھ، کمر اور کان کے پاس متعدد زخم تھے، مقتولہ کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔ ڈاکٹر بشریٰ نے بیان میں بتایا کہ سارہ انعام کے پھیپھڑوں اور پیٹ میں زہر یا منشیات کا مواد نہیں پایا گیا، طبی رپورٹ کے مطابق سارہ انعام کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی۔
عدالت کو انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سارہ انعام کی موت اور پوسٹ مارٹم کے درمیان 12 سے 24 گھنٹے کا وقت تھا۔ سارہ انعام قتل کیس میں ڈاکٹر بشریٰ اشرف کا بطور گواہ بیان قلم بند ہو گیا۔
عدالت میں مقتولہ سارہ انعام کے والد اور بھائی بھی موجود تھے، اس موقع پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ سارہ انعام قتل کیس میں محرر جاوید نے بھی اپنا بیان قلم بند کرایا۔
کیس کا پس منظر
ملزم شاہنواز چک شہزاد فارم ہاؤس میں اپنی والدہ کے ساتھ مقیم تھے۔ شاہنواز کی کینیڈین نیشنل سارہ سے تین ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔ مقتولہ سارہ بی بی متحدہ عرب امارات سے پاکستان پہنچی تھیں۔ پاکستان پہنچ کر سارہ نے گاڑی بھی خریدی تھی، مقتولہ سارہ دبئی میں ملازمت کرتی تھی۔ پولیس کی استدعا پر ملزم کی ماں اور باپ ایاز امیر کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا۔
مقتولہ سارہ کون تھی؟
پولیس کے مطابق مقتولہ کینڈین شہری اور ملزم کی تیسری بیوی تھی جو بیرون ملک چارٹرڈ فرم میں کام کرتی تھی۔ دونوں کی چند عرصہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔
مقتولہ کے دو بھائی اور والد امریکا میں مقیم ہیں۔ مقتولہ کینیڈین شہری اور ملزم کی تیسری بیوی تھی۔
ایاز امیر کا ردعمل
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز نے اپنی بیوی سارہ کو گھر میں قتل کیا تھا۔ بیٹے کے ہاتھوں بہو کے قتل کے واقعے کے حوالے سے سینیر صحافی ایاز امیر نے کہا تھا کہ ایسا واقعہ کسی کے ساتھ پیش نہ آئے، یہ صدمہ کسی کو اٹھانا نہ پڑے۔
پوسٹمارٹم رپورٹ
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کينيڈين نژاد مقتولہ سارہ انعام کے ماتھے اور چہرے پر زخم کے نشان پائے گئے جبکہ ان کے ہاتھوں اور بازؤں پر بھی چوٹیں تھیں۔
ایف آئی آر کا اندراج
اسلام آباد میں معروف سینیر صحافی ایاز امیر کی بہو کے قتل کا مقدمہ ایس ایچ او تھانہ شہزادہ ٹاؤن کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم کی نشاندہی پر باتھ روم ٹب میں چھپائی گئی لاش اور صوفے کے نیچے چھپائے گئے آلہ قتل ڈمبل کو برآمد کیا۔
درج کی گئی ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ پولیس کو ملزم کی ماں نے قتل سے متعلق آگاہ کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزم کی والدہ کا کہنا تھا کہ ملزم کا اہلیہ سارہ انعام سے جھگڑا ہوا تھا، جس پر ملزم نے اسے ڈمبل مار کر قتل کردیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے گھر میں پولیس کو دیکھ کر خود کو کمرے میں بند کیا، گرفتاری کے وقت ملزم کی شرٹ اور ہاتھوں پر خون کے نشانات تھے۔ ایف آئی آر میں ملزم کا اعترافِ جرم بھی شامل ہے کہ اس نے جھگڑے کے دوران بیوی کو ڈمبل کے وار کر کے قتل کیا۔
درج ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے باتھ ٹب سے مقتولہ کی لاش برآمد کرائی، جس کے سر پر زخم کے نشانات تھے۔ جب کہ آلہ قتل بھی ملزم کے بیڈ روم سے برآمد کرلیا گیا ہے۔ آلہ قتل پر مقتولہ کا خون اور سر کے بال بھی لگے ہوئے تھے۔ مقتولہ 37 سالہ سارہ انعام کی لاش کو ضروری کارروائی کیلئے پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔