پنجاب اسمبلی اور صوبائی کابینہ تحلیل ہوگئی
گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل پر دستخط نہیں کئے، سمری کے 48 گھنٹے پورے ہونے پر اسمبلی اور کابینہ خود بخود تحلیل ہوگئی۔ حکومت اور اپوزیشن مل کر 7 روز میں نگراں وزیراعلیٰ کا مقرر کریں گے۔
گورنر کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی تحلیل پر دستخط نہ کئے جانے پر 48 گھنٹے بعد وزیراعلیٰ کی سمری قابل عمل ہوگئی، پنجاب اسمبلی اور صوبائی کابینہ تحلیل ہوگئیں۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کرنے سے انکار کردیا، جس کے بعد پنجاب اسمبلی سمری کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پر 10 بجے خود بخود تحلیل ہوجائے گی۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا، سمری پر دستخط نہ کرنے سے آئینی عمل میں رکاوٹ کا اندیشہ نہیں، آئین و قانون میں آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کو مراسلہ لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ کیلئے 3 دن میں نام دیا جائے۔
واضح رہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسملبی کی تحلیل کی دستخط شدہ سمری 12 جنوری کو گورنر پنجاب کو بھجوائی تھی۔
واضح رہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسملبی کی تحلیل کی دستخط شدہ سمری 12 جنوری کو گورنر پنجاب کو بھجوائی تھی۔
اس سے قبل انہوں نے عدالتی حکم کی روشنی میں پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا، اعتماد کے ووٹ کی قرار داد کے حق میں 186 اراکین نے ووٹ دیا تھا تاہم اپوزیشن نے اس عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل میں رکاوٹ نہ بننے کا اعلان کیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے صوبائی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف پنجاب اسمبلی کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔