بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم پاکستان کو اہم مشورہ دیدیا
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن میں حصہ لے۔ یہ بھی کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کا میئر پی پی پی سے ہوگا۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پاس اعتماد کے ووٹ کیلئے نمبرز پورے ہیں۔
سماء ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے کنفیوژن دور ہوگئی، کل کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن ہونے جارہے ہیں، بلدیاتی الیکشن سے ہی کراچی ترقی کرسکتا ہے۔
ان کا کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے جیالے نہ کل کسی الیکشن سے ڈرے ہیں نہ آج، بلدیاتی الیکشن کیلئے پُرعزم ہیں، سندھ حکومت نے بلدیاتی الیکشن کیلئے پولیس کو بلوایا ہے، کل الیکشن ہوں گے، سیکیورٹی مینج کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کیلئے ضروری ہے وفاق اور صوبہ ایک پیج پر ہو، امید کرتا ہوں کہ لوگ باہر نکل کر ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے عمران خان کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وزيراعظم کے پاس اعتماد کے ووٹ کيلئے نمبرز پورے ہيں، ہم ہر وقت تيار ہيں، پيپلز پارٹی اليکشن کيلئے بھی ہر وقت تيار ہے مگر کونسی قيامت ٹوٹ پڑی کہ قبل از وقت انتخابات کروائيں۔
وزیر خارجہ نے عمران خان کو ايک بار پھر پارليمنٹ آنے اور سياسی کردار ادا کرنے کی دعوت دیدی۔ کہا ہم نے دہشتگروں کا مقابلہ کیا، عمران خان نے دہشتگروں کو امپورٹ کیا۔
اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے جیوز نیوز سے گفتگو میں کہا کہ کراچی کا میئر پیپلزپارٹی کا ہوگا، پہلی بار حیدرآباد کا میئر بھی پیپلزپارٹی سے ہوگا، ہماری توجہ بلدیاتی الیکشن پر ہے، عوام ووؔٹ کا حق استعمال کریں تاکہ شہر ترقی کرسکے۔
انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان سے گزارش کی ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں حصہ لے، ایم کیو ایم بطور سیاسی جماعت مایوس نہ ہو۔ چیئرمین پی پی پی کا کہنا ہے کہ شہر کی ترقی کیلئے صوبائی، وفاقی سطح پر ایک پیج پر ہوں گے، ہم صوبائی حکومت میں بھی ہیں چاہیں گے کہ مل کر شہر کی ترقی کیلئے کام کریں، مل کر بلدیاتی حکومت چلائیں گے تو صوبائی اور وفاقی حکومت سے بھی کام کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سنا ہے ایک جماعت الیکشن جیت بھی جاتے ہیں تو وہ پھر بھی استعفیٰ دیتے ہیں، پی پی انتظار میں ہے کہ الیکشن ہو، صوبے میں سب سے زیادہ امیدوار پیپلزپارٹی کے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 4 بار الیکشن ملتوی ہوا ہے، ڈی لیمیٹیشن کا مسئلہ ہے، الیکشن کا اعلان ہوجائے تو حلقہ بندیوں پر کام نہیں ہوسکتا، اتحادیوں کے مسائل حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
سربراہ پیپلزپارٹی نے کہا کہ حلقہ بندیوں پر تمام سیاسی جماعتوں کے اختلافات ہوتے ہیں، جب حلقہ بندیاں ہوئی توسب سے زیادہ اعتراضات پی پی نے کئے، مگر ہمارے اعتراضات نہیں مانے گئے، پھر بھی ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں، کوئی موقع نہیں کہ شیڈول کے بعد ڈی لیمیٹیشن پر کام ہو۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کا نظام کرونا سے پہلے ختم ہوچکا تھا، بلدیاتی نظام ہوتا تو ہم متاثرین کی مزید مدد کرسکتے تھے۔