نئی حلقہ بندیوں کیلئے 4 ماہ درکار ہیں، ایم کیو ایم کے مطالبے پر سندھ حکومت کا جواب

قانون سازی کے ذریعے حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن ہے، متحدہ کا مؤقف

ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کی 73 یوسیز کی حلقہ بندیاں تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔ پیپلزپارٹی کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے کم از کم 4 ماہ درکار ہیں۔ سندھ حکومت نے کہا ہے کہ صرف کراچی میں تبدیلی سے عدالتی کیسز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے بلدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات پر بلاول ہاؤس کراچی میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وفاقی وزراء اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے شرکت کیں۔

سندھ حکومت کی قانونی ٹیم نے شرکاء کو بریفنگ دی ہے کہ حلقہ بندیاں فوری ممکن نہیں، نئی حلقہ بندیوں کیلئے کم از کم 4 ماہ درکار ہوں گے، ووٹرز اور یوسیز کا رد و بدل معمولی عمل نہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے احکامات نہ ماننے پر صوبائی حکومت کیخلاف ایکشن ہوسکتا ہے، الیکشن کمیشن انتظامات سے متعلق خود جائزہ لے رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں خواجہ اظہار الحسن اور وسیم اختر نے ایم کیو ایم پاکستان کا مؤقف رکھ دیا۔ جس میں ایم کیو ایم نے کراچی بھر کی 73 یوسیز کی حلقہ بندیاں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق متحدہ کا مؤقف ہے کہ قانون سازی کے ذریعے حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن ہے۔

بلاول ہاؤس کراچی میں اتحادی جماعتوں کے دو گھنٹے طویل اجلاس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور وفاقی وزرا میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ ہوگئے۔

سندھ حکومت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ الیکشن اعلان ہونے کے بعد حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن نہیں، اس طرح ہوا تو صوبہ بھر سے اعتراض ہوں گے، صرف کراچی میں حلقہ بندیوں کی تبدیلی سے عدالتی کیسز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ASIF ZARDARI

MQM Pakistan

KARACHI LOCAL BODIES ELECTIONS

GOVERNOR SINDH KAMRAN TISSORI

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div