رواں برس خلع کی بنیاد پر طلاقوں میں 20 فیصد اضافہ

عدالتوں نے 12152 خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کیں

ہزاروں امیدوں اور خواہشوں کا نام شادی ہے مگر عدم برداشت نے اس رشتے میں بھی داڑیں ڈال دیں۔

بیروزگاری، غلط فہمی اور عدم برداشت جیسے مسائل نے میاں بیوی کے مقدس رشتے میں بھی داڑیں ڈال دیں۔ سال 2022 کے دوران لاہور کی فیملی عدالتوں نے صلح نہ ہونے پر 12 ہزار 152خواتین کو خلع کی اجازت دی۔

فیملی عدالتوں میں گزشتہ برس کی نسبت خلع کے کیسز میں 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رواں برس لاہور کی 8 فیملی عدالتوں میں خلع کے 14 ہزار 532 نئے کیسز دائر ہوئے۔ جن میں سے 12 ہزار 152 خواتین کو خلع کی تحریری اجازت دیدی۔ فیملی عدالتوں میں تاحال خلع کے 7 ہزار 767 کیسز زیر سماعت بھی ہیں۔

قانونی ماہرین کے مطابق میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کی بڑی وجہ عدم برداشت اور ذہنی ہم آہنگی کا نہ ہونا ہے۔ عدالت میں آئی خواتین کا کہنا تھا کہ مرد کے جھوٹ اور بلند بانگ دعووں کی وجہ سے نوبت يہاں تک پہنچتی ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق رواں برس لاہور کی فیملی عدالتوں ميں خلع کيلئے روزانہ 39 درخواستیں دائر ہوئیں جبکہ ہر روز خلع کی 33 ڈگریاں جاری کی گئیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ فریقین اگر اپنی آنا کے بت کو توڑ دیں تو یقینا بہت سے گھر ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔

divorce

LAHORE HIGHCOURT

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div