حکومتی وضاحتیں بے اثر، بینکوں کا ایل سیز کھولنے سے انکار

ایل سی کھولنے سے پہلے وزارت خزانہ کی اجازت ضروری قرار

غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر، برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی کے منفی اثرات سامنے آنے لگے۔

پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے یا معاشی ایمرجنسی لگانے سے متعلق تمام تر حکومتی وضاحتوں کے باوجود ڈالرز کی قلت اثر دکھانے لگی۔

تاجروں کو ادویات ، خام مال اور پیاز سمیت ضروری اشیا کی درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔ دفاعی آلات کی درآمد کیلئے بھی ایل سی کھولنے سے پہلے وزارت خزانہ کی اجازت ضروری قرار دیدی گئی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ ذخائر گذشتہ ایک سال میں 10 ارب 79 کروڑ ڈالر کمی کے بعد 6 ارب 71 کروڑ ڈالر رہ گئے جبکہ 4 ماہ میں ترسیلات زر 8.6 فیصد کمی سے 9.9 ارب ڈالرجبکہ پانچ ماہ میں برآمدات ساڑھے3 فیصد کمی سے11ارب 93 کروڑ ڈالر رہیں۔

سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر نجیب خاقان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ڈالر کی قلت کا سامنا ہے ان فلوز کم ہیں اور آوٹ فلوز زیادہ ہیں ۔ اسٹیٹ بینک نےامپورٹس کم کرنے کیلئے کچھ اشیا کی درآمد پر پابندیاں لگائی ہیں جو 15 فیصد درآمدات کو کور کرتی ہیں۔

ماہر اقتصادی امور ڈاکٹر ساجد امین کا کہنا ہے کہ اگر ہم آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزے کو کامیابی سے لے چلتے ہیں اور بائی لیٹرل سپورٹ ہمیں مل جاتی ہے تو ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے لیکن اگر اس وقت آئی ایم ایف کے اوپر سیاست کرتے ہیں تو پھر ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

ادارہ شماریات کے مطابق اس سال درآمدات کو 80 ارب ڈالر سے کم کر کے 65 ارب ڈالر تک لانے کا ہدف ہے۔ اسٹیٹ بینک ایک لاکھ ڈالر تک کی ایل سی کھولنے کی اجازت دے چکا ، آئی ایم ایف کی اگلی قسط ملنے کے بعد صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی۔

sbp

dollar price

New LC Policy

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div