ایران: مظاہروں میں شریک ایک شخص کو فساد کے جرم میں پھانسی دے دی گئی
ایران میں حکومت کے خلاف حالیہ مظاہروں میں گرفتار کیے جانے والے مظاہرین میں سے پہلے شخص کو موت کی سزا دے دی گئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے لکھا کہ محسن شکاری نامی شخص کو ایک انقلابی عدالت کی جانب سے جرم کا مرتکب پایا گیا جس کے بعد انھیں جعمرات 8 دسمبر کی صبح پھانسی دے دی گئی۔
محسن شکاری پر الزام تھا کہ انھوں نے ستمبر میں تہران کی ایک مرکزی سڑک پر رکاوٹ پیدا کی اور نیم فوجی دستوں کے ایک اہلکار کوخنجر مار کے زخمی کیا۔
ایران کی انقلابی عدالتوں کے نمائندہ خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا تھا کہ محسن شکاری نے 25 ستمبر کو تہران کی ستار خان روڈ کو بند کیا اور خنجر مار کے ہنگاموں پر قابو پانے والی رضاکار فورس کے ایک اہلکار کو زخمی کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے یکم نومبر کو محسن شکاری کو لڑائی جھگڑے اور مارنے کی نیت سے ہتھیار نکالنے، خوف و ہراس پھیلنے اور معاشرے میں نقضِ امن پیدا کرنے کے جرائم کا مرتکب پایا۔
محسن شکاری نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی لیکن 20 نومبر کو سپریم کورٹ نے انقلابی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔
خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں ملوث ہونے کے جرم میں عدالتیں اب تک 10 افراد کو سزائے موت سنا چکی ہیں۔
یاد رہے کہ ایران میں مظاہروں کا سلسلہ ستمبر کے وسط میں اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی پولیس حراست میں ہلاک ہو گئی تھیں۔