تیل کے کارٹیلز کو شٹ اپ کال دینی ہوگی، وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی پانی ، ہوا اور کوئلے سے بجلی بنانے کو ترجیح نہ دی اور دن رات تیل درآمد کررہے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ڈکٹیٹ کرنے والے کارٹیلز کو شٹ اپ کال دیں۔
منصوبےکا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ منگلا پن بجلی منصوبہ اہمیت کا حامل ہے، 1960کی دہائی میں یہ پراجیکٹ شروع ہوا تھا، اس ڈیم نے معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا، منگلا پن ڈیم کے بجلی کے یونٹ 5 اور 6 کے ریفریشمنٹ منصوبے میں امریکی تعاون پر مشکور ہیں، اب وقت ہے کہ پاکستان اور امریکا دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنج سے نمٹ رہا ہے، ہم مزید مہنگے ذرائع سے بجلی پیداوار کے متحمل نہیں ہوسکتے ، سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے، جس کے لیے اقدامات کررہے ہیں، اس وقت پاکستان پانی، ہوا اور دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر کام کررہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اب تک پانی کے ذریعے صرف 10 ہزا ر میگاواٹ بجلی بنانے کے قابل ہوئے ہیں، 60 ہزار میگاواٹ بجلی نہ بنانے کے ذمہ دار ہم سب ہیں، اگر ہم نے ڈیمز کی تعمیر پر توجہ دی ہوتی تو آج پاکستان بڑے نقصان سے بچ جاتا، کون سے عناصر تھے جنہوں نے ہمیں پن بجلی، ونڈ پاور اور شمسی توانائی منصوبوں پر کام سے روکا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے عوام کا حق لوٹانا ہے، تعمیر و ترقی عمل سے ہوتی ہے، نعروں اور دھرنوں سے نہیں ہوتی، ہمیں ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہوکر آگے جانا ہوگا، ہمیں ملکی مفاد کو لے کر ساتھ چلنا ہوگا، رونے دھونے اور تماشا لگانے سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں شبانہ روز محنت کرنی ہوگی، قول وفعل میں تضاد کے عمل کو ختم کرکے ہمیں ملک کے لیے آگے آنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے بجلی بنانے کے لئے ڈیمز نہیں بنائے، شمسی توانائی اور تھر کا کوئلہ تو استعمال نہ کیا، دن رات تیل درآمد کیا جارہا ہے، کارٹیلز ڈکٹیٹ کر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ وقت آگیا ہے کہ ان شٹ اپ کال (اپنا منہ بند رکھنے کا کہا جائے) دی جائے اور انہیں انکار کرنے کے لئے کھڑے ہوجائیں، ایسی حکمت عملی اپنائیں جو پاکستےان کے عوام کی خدمت کے لئے ہو۔