سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کردی
سپريم کورٹ آف پاکستان نے فيصل واوڈا ( Faisal Vawda ) کی تاحيات نااہلی ختم کرتے ہوئے انہیں آرٹيکل 63 ون سی کے تحت ايک ٹرم ( پانچ سال ) کيلئے نااہل کردیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمعہ 25 نومبر کو سیاسی رہنما فیصل واوڈا کی اپنے خلاف نااہلی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ ( جسٹس منظور اور جسٹس عائشہ ) نے کی۔
چیف جسٹس نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کہہ دیں کہ اس وقت کے قانون کے مطابق آپ رکن اسمبلی بننے کے اہل نہیں تھے، 15 جون 2018 کو آپ نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست دی لیکن شہریت ترک کی نہیں تھی، غلطی تسلیم کرتے ہیں تو آپ موجودہ اسمبلی کی مدت شروع ہونے سے نااہل تصور ہوں گے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کہ شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ کب کا ہے اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ کب دیا؟ جس پر فیصل واوڈا نے بتایا کہ دوہری شہریت 25 جون 2018 کو ترک کی جبکہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ 30 مارچ 2021 کو دیا تھا۔
اس موقع پر سابق وفاقی وزیر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی بھی مانگی۔ دوران سماعت پی ٹی آئی کے سابق رہنما سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے تین سال تک سب کو گمراہ کیا، عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں کہ استعفیٰ دیتا ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فیصل واوڈا نے 3 سال تک قومی اسمبلی کی رکنیت رکھی، عدالت کا مقصد آپ کو یہاں بلا کر شرمندہ کرنا نہیں ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سے استعفی دیں گے تو نااہلی 5 سال کی ہوگی، استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں آپ کے خلاف 62 ون ایف کی کارروائی ہوگی۔
سماعت کے دوران فیصل واؤڈا نے استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹا بیان حلفی دینے کی نیت نہیں تھی، عدالت کا جو حکم ہوگا وہ قبول ہوگا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ جو آپ سے کہا جا رہا ہے وہ عدالت کے سامنے خود کہیں، جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ اچھی نیت سے خود استعفی دیا، آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی تسلیم کرتا ہوں۔
اس موقع پر عدالت نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کو پانچ سال کی نااہلی میں تبدیل کردیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ فیصل واؤڈا کی معافی تسلیم کرتے ہوئے ان کی تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعرات 24 نومبر کو دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے تھے کہ فیصل واوڈا اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63 ون سی کے تحت نا اہل ہو جائیں، بصورت دیگر عدالت 62 ون ایف کے تحت کیس میں پیشرفت کرے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ دوسری صورت میں عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نا اہلی کے لیے کافی مواد موجود ہے۔ انہیں اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنا ہوگی اور امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ بھی ساتھ لائیں۔