موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ممالک کی مدد کے لیے بین الاقوامی ’فنڈ‘ قائم
موسمیاتی تغیرات سے بچاؤ کے لیے ہونے والی کوپ 27 (COP27) کانفرنس میں متاثر ہونے والے کمزور ممالک کی مدد کے لئے بین الاقوامی ’فنڈ‘ قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
پیرس اکارڈ اور گرین مارشل پلان کے مقابلے میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں کوپ 27 (COP27) کا اجلاس نئی تاریخ رقم کرکے بازی لے گیا ہے۔
اجلاس میں ایک ایسے خصوصی فنڈ کی منظوری دی گئی ہے جس سے گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے معاشی طور پر کمزور ممالک کی مدد کی جائے گی۔ اس فنڈ کو ’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کوپ 27 کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ زمین کے بڑھتے درجہ حرارت میں کمی کے لئے وسیع پیمانے پر کوششوں کی ضرورت ہے۔ یہ کوششیں عالمی درجہ حرارت کو صنعتی ترقی سے پہلے کے دور کے 1.5 درجے سیلسیئس تک محدود رکھنے کے مقصد کے مطابق کی جائیں گی۔
پہلی بار قابل تجدید توانائی کو بھی علامیے کا حصہ بنایا گیا ہے جب کہ کوئلے سے بجلی کی بے لگام پیداوار اور غیر فعال فوسل ایندھن پر سبسڈی کے مرحلہ وار خاتمے کی کوششیں تیز کرنے کے مطالبات دہرائے گئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کوپ 27 میں ہونے والی پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی انصاف کے ہدف کی جانب پہلا اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔یہ عبوری کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخی پیش رفت پر کام کرے۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تغیر شیریں رحمان نے بھی اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ راتوں کی محنت سے تیار کئے گئے مشترکہ اعلامیے کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان اس کے عالمی فنڈ کے فعال اور مضبوط ہونے کا منتظر ہے تا کہ یہ کمزور اور موسمیاتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں کی ضروریات جلد پورا کرنے کے قابل ہو۔