اسلامیہ کالج کو طلباء سے خالی کرالیا گیا

پولیس نے 7 طلبا کو حراست میں لے لیا

کراچی کا اسلامیہ کالج طلبا سے خالی کرالیا گیا ہے۔

سندھ پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر اسلامیہ کالج کراچی کی عمارت طلبا سے خالی کرالی ہے۔

عدالتی عملہ اسلامیہ کالج کراچی کی عمارت خالی کرانے کیلئے پہنچا تو طلبہ نے مزاحمت کی، پولیس نے مزاحمت کرنے والے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا تو طلبہ نے بھی پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔

اسلامیہ کالج کے طلبہ نے پولیس کے خلاف نعرے بازی اور سڑک پر ٹائر جلا کر احتجاج شروع کردیا۔

پولیس کی بھاری نفری نے طلبہ کو منشتر کرنے کیلئے شیلنگ اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا، اور مظاہرین کو منتشر کر دیا اور کارروائی کرتے ہوئے 7 طلبہ کو حراست میں لے لیا۔

ایس ایچ او جمشید کا کہنا ہے کہ اسلامیہ کالج پرائیوٹ پراپرٹی پرقائم ہے، اور گزشتہ 40 سال سے کالج کی عمارت کے حوالے سے عدالت میں کیس چل رہاتھا، اب سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے اور کالج کا قبضہ کیس جیتنے والے ٹرسٹیز کے حوالے کیا جائے گا۔

اسلامیہ کالج کی عمارت پر 22 سالہ قانونی جنگ

کراچی کے اسلامیہ کالج کمپلیکس کی عمارت کو خالی کرانے اور حاصل کرنے کے لئے درخواست گزار مرید علی شاہ نے 22 سال قبل عدالت سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار نے تعلیمی اداروں کی نیشنلائزیشن پالیسی ختم ہونے پر عدالت سے رجوع کیا تھا، اورمؤقف پیش کیا تھا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی نیشنلائزیشن پالیسی کے تحت کالج اور زمین تحویل میں لی گئی تھی، نیشنلائزیشن پالیسی ختم ہونے کے بعد کالج کی عمارت اور زمین واپس دلائی جائے۔

2018میں رینٹ کنٹرولر نے عمارت خالی کرانے کے احکامات جاری کئے تھے، تاہم حکومت سندھ اور اساتذہ نے فیصلے کو 2019 میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ نے بھی رینٹ کنٹرولر کا فیصلہ برقرار رکھا، اور 2019 میں حکومت سندھ اور کالج انتظامیہ سے قبضہ خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔

حکومت سندھ نے اس عرصے مزید قانونی کارروائی کی، اکتوبر 2022 میں تمام قانونی معاملات نمٹا دیے گئے۔

islamia college karachi

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div