ڈینگی سے سندھ میں اموات 4 سال کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں

صوبہ بھر میں مچھر کے وار سے 56 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں

سندھ میں ڈینگی رواں برس مرنے والوں کی تعداد چار سال کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، رواں سال کے 10 ماہ میں اب تک 56 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز بھی ڈینگی سے حیدرآباد کی ایک رہائشی خاتون ڈینگی وائرس کے نتیجے میں انتقال کرگئی، خاتون لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں زیر علاج تھی، جس کے بعد سندھ بھر میں ڈینگی وائرس سے مرنیوالوں کی تعداد 56 ہوچکی ہے، جو گزشتہ چار سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس ڈینگی بخار کے نتیجے میں کراچی میں 48، حیدرآباد میں 4، میرپورخاص میں 3 اور بے نظیرآباد میں ایک فرد انتقال کرچکا ہے۔

رواں برس ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 20 ہزار ہوچکی ہے جن میں تقریباً 15 ہزار کا تعلق کراچی سے ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف اکتوبر کے مہینے میں ڈینگی کے 8 ہزار 915 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس ڈینگی وائرس گزشتہ 4 سال کے دوران خطرناک ثابت ہوا ہے اور ان 4 برس کے دوران ڈینگی وائرس سے اموات اور کیسز بھی زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق 2019ء میں سندھ بھر میں ڈینگی وائرس سے 46 اموات رپورٹ ہوئی تھیں جن میں سے 44 افراد کا تعلق کراچی اور دو کا حیدرآباد سے تھا، 2019ء میں ڈینگی وائرس سے 16 ہزار 925 افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 15 ہزار 713 کیسز کراچی سے رپورٹ ہوئے۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق 2020ء میں سندھ میں ڈینگی وائرس سے صرف 3 اموات رپورٹ ہوئیں جو تمام کراچی سے تھیں اور مجموعی طور پر 4 ہزار 318 کیسز میں سے 4 ہزار 80 کا تعلق کراچی سے تھا۔

محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2021ء میں سندھ بھر میں ڈینگی بخار سے 28 افراد انتقال کرگئے، جن میں سے 22 کراچی، 4 حیدرآباد اور ایک ایک ہلاکت مٹیاری اور تھرپارکر سے رپورٹ ہوئی، اس سال ڈینگی سے متاثر ہونیوالے افراد کی تعداد 6 ہزار 739 تھی جن میں سے 4 ہزار 609 کیسز کراچی سے رپورٹ ہوئے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کے دیگر شہروں کی نسبت کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز دسمبر تک رپورٹ ہوتے ہیں، اس لئے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔

ماہرین کے مطابق شہریوں کو چاہئے کہ اس سیزن میں خاص طور پر صفائی کا خیال رکھا جائے، گھروں کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دیں، شہریوں کو چاہئے کہ پوری آستین والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنیں، کھڑکیاں دروازے بند رکھیں، گھر میں اے سی ہو تو اسے چلائیں، کھڑکیوں میں جالی لگاکر مچھروں کو گھر میں آنے سے روکیں، مچھروں سے بچاؤ کے نیٹ استعمال کریں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہریوں کو چاہئے کہ گملوں میں پانی ڈالتے وقت بھی کوشش کریں کہ پانی جمع نہ ہو کیونکہ یہی پانی مچھروں کی افزائش کا سبب بنتا ہے، پنکچر شاپ والے بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ ٹائروں میں پانی جمع نہ ہو، دیکھا یہی گیا ہے کہ ان ٹائروں میں ہفتوں بلکہ مہینوں پانی جمع رہتا ہے اور یہ جمع شدہ پانی مچھروں کی افزائش کیلئے موزوں ترین جگہ ہوتی ہے۔

پاکستان

Dangue

SINDH HEALTH

Tabool ads will show in this div