ڈوپنگ اسکینڈل کا شکار کینیا کے ایتھلیٹکس پر عالمی پابندیوں کا خدشہ
2022 کے دوران غیر قانونی ادویات کے استعمال پر اتھلیٹس کی بڑی تعداد میں معطلی کے بعد کینیا کی ایتھلیٹکس کی ساکھ ایک بار پھر متاثر ہو رہی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق کینیا کی ایتھلیٹکس باڈی نے خبردار کیا ہے کہ غیر قانونی قوت بخش ادویات کے استعمال کی لعنت کے خاتمے کی کوششوں کے باوجود 2022 میں 25 کھلاڑیوں پر پابندیاں لگائی گئیں اور 19 فعال مقدمات زیر التوا ہیں، ان سب کی وجہ سے ملک پر بین الاقوامی پابندی کا خطرہ لاحق ہے۔
کینیا کے سرکردہ کھلاڑیوں اور ایتھلیٹس نے کارکردگی بڑھانے والی ادویات کے استعمال کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
میراتھون اسٹار ایلیوڈ کیپچوگے نے اسے قومی ”شرمندگی“ قرار دیا ہے۔
کینیا ایتھلیٹکس کے عہدیدار برناباس کوریر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک کھیلوں کی روح کے خلاف اقدامات پر روس کے ساتھ شامل ہونے کے قریب ہے لیکن ابھی ہم ابھی ہم انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہیں، یہ بات صاف طور پر نظر آرہی ہے کہ کینیا کے کھلاڑی بین الاقوامی سطح پر مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
2021 سے اب تک کینیا کے کئی اتھلیٹس پر ایتھلیٹکس انٹیگریٹی یونٹ (Athletics Integrity Unit) کے اینٹی ڈوپنگ قوانین (anti-doping rules) کی خلاف ورزی پر پابندی لگ چکی ہیں۔
کینیا کے جن ایتھلیٹس پر پابندیاں لگی ہیں ان میں 2021 کی بوسٹن میراتھون چیمپئین ( Boston marathon champion) ڈیانا کپیوکئی(Diana Kipyokei) اور ماؤنٹین ریسر (mountain racer) مارک کانگوگو (Mark Kangogo) بھی شامل ہیں۔
انٹیگریٹی یونٹ (Athletics Integrity Unit) کے مطابق 2021-22 کے دوران کینیا کے 10 ایتھلیٹس میں غیر قانونی قوت بخش دوا ٹرائامسنولون ایسیٹونائڈ (triamcinolone acetonide) کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔
کینیا کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (ADAK) کی سربراہ سارہ شیبوٹسے نے ایتھلیٹس کی جانب سے قوت بخش ادویات کے استعمال کی وجہ کورونا وبا کو قرار دیا ہے، جس کی بدولت دنیا بھر میں ایونٹس کا انعقاد نہیں ہوسکا تھا۔