ملک میں ایندھن کا بحران؛ حکومت کی ترکمانستان سے معاہدے پر نظریں

ترکمانستان سے معاہدہ طے پا گیا تو توانائی کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے، مصدق ملک

وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ ترکمانستان سے معاہدہ طے پا گیا تو توانائی کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

سینیٹر عبدالقادر کی زير صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا۔

وزارت پیٹرولیم نے کمیٹی کو ایل این جی ٹرمینل پر قطر انويسٹمنٹ کمپنی کی سرمایہ کاری پر بریفنگ دی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجی شعبہ ایل این جی کے 2 ٹرمینلز تعمیر کرنے کے لئے کام کررہا ہے، ان ٹرمینلز میں حکومت کی کوئی سرمایہ کاری نہیں، قطر انويسمنٹ کمپنی بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔

سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ گزشتہ3سالوں میں 27 ارب روپے آئی پی پیز کو کیپیسٹی پیمنٹ کی گئی، قطر انويسمنٹ کمپنی کو دی جانے والی مراعات بہت زیادہ ہیں، یہ مستقبل میں ایک نئی آئی پی پی بن جائے گی۔

وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ جنوری اور فروری میں 10، 10 ایل این جی کارگوز آئیں گے، اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں ایل این جی کے 2 کارگوز اضافی آرہے ہیں، اضافی ایل این جی خریداری کے باوجود سردیوں میں گیس کی قلت ہوگی۔

مصدق ملک نے بتایا کہ حکومت نےایل پی جی کی درآمد بڑھائی ہے، 20 ہزار ٹن ماہانہ ایل پی جی اضافی درآمد کررہے ہیں، سرکاری کمپنیاں ایل پی جی بیچیں گی تو قيمتوں میں گٹھ جوڑ رکےگا۔

گردشی قرضے سے متعلق مصدق ملک نے بتایا کہ آج ایل این جی کی قیمت 40 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ چکی، ساڑھے 4 ہزار والی گیس ساڑھے3 سو میں دیں گے تو گردشی قرض تو بڑھےگا۔

کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ گیس کا گردشی قرض 1547 ارب روپے ہے، کھاد اور صنعتی شعبہ ایل این جی کی اصل قیمت دینےکی صلاحیت رکھتا ہے،حکومت ایل این جی کم قیمت پر دینا بند کرے۔

سینيٹر سیف اللہ ابڑو نے استفسار کیا کہ حکومت نے ایل این جی پر مہنگے پاور پلانٹس کیوں لگائے؟ جس کے جواب میں مصدق ملک نے کہا کہ پلانٹس لگاتے وقت ایل این جی کی قیمت بڑھنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے قیمت گرنے پر طویل مدتی معاہدے نہ کرکےغفلت کی،

مصدق ملک نے بتایا کہ ایندھن کی خریداری کے لیے ترکمانستان، قازقستان اور ازبکستان کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں، ترکمانستان سے معاہدہ طے پا گیا تو توانائی کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

وسط ایشیا کی ریاستیں ترکمانستان، تاجکستان، قازقستان اور ازبکستان گیس کی دولت سے مالا مال ہیں بیرون ملک گیس کی برآمد میں اہم نام ہیں۔

گیس کے سب سے بڑے ذخائر رکھنے والے ممالک کی فہرست میں ترکمانستان چھٹے نمبر ہے۔

پاکستان نے گیس کی فراہمی کے لئے ترکمانستان ، بھارت اور افغانستان کے ساتھ مل کر ایک گیس پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ بھی بنایا تھا جسے تاپی (TAPI) کا نام دیا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان اور ایران کے درمیان بھی گیس کی خریداری کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے، ایران نے اس حوالے سے پاکستان تک گیس لائن بھی بچھا رکھی ہے لیکن پاکستان کی طرف سے اب تک کام مکمل نہیں کیاجاسکا، جس کی وجہ ایران پر عالمی پابندیاں ہیں۔

energy

Gas Loadshedding

Tabool ads will show in this div