گلگت میں احتجاج کے بعد ویمن اسپورٹس گالا مینا بازار میں تبدیل

ایونٹ کیخلاف احتجاج کے بعد لڑکیوں نے انتظامات خود سنبھال لئے

گلگت بلتستان حکومت نے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر خواتین کے کھیلوں کے سہ روزہ میلے کا اعلان کیا تھا تاہم باقاعدہ افتتاح سے قبل ایونٹ کیخلاف ہڑتال اور احتجاج شروع کردیا گیا۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ ایونٹ ایک اہم اور ہمہ گیر پروگرام ہے جس میں ناصرف خواتین کیلئے کھیلوں کی صحت مندانہ سرگرمیوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے لئے تعلیم، کاروبار اور زندگی کے دوسرے شعبوں میں بھی اپنا مقام بنانے کیلئے آگاہی فراہم کی جائے گی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایونٹ کا مکمل انتظام خواتین کے ذمہ ہوگا اور کسی بھی مرد کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی اور خواتین کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنانے کیلئے تمام اقدامات کئے جائیں گے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے منعقد کئے گئے اس ایونٹ میں گلگت بلتستان کی مقامی ثقافت اور روایات کی پاسداری کی جائیگی اور یہ گالا خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کو بااعتماد بنانے کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔

ایونٹ کا آغاز 4 اکتوبر سے ہوا ہے تاہم اس کی افتتاحی تقریب یکم دسمبر کو منعقد ہوئی تھی جس میں کینیڈا کے ہائی کمشنر وینڈی گومور نے بھی شرکت کی تھی اور ایونٹ کے انعقاد پر دلی مسرت کا اظہار کیا تھا۔

گرلز اسپورٹس گالا پر احتجاج

گزشتہ روز گلگت شہر میں مجوزہ اسپورٹس گالہ کیخلاف شٹرڈاون ہڑتال کی گئی جبکہ شہید لالک جان اسٹیڈیم کے باہر مختلف مکتبہ فکر کے افراد نے دھرنا بھی دیا۔

گرلز اسپورٹس گالا کے انعقاد کے خلاف گلگت شہر اور جوٹیال کے بعض کاروباری مراکز میں جزوی شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔

مظاہرین کا موقف تھا کہ یہ ایونٹ علاقائی روایات ، مذہبی و انسانی اقدار کے منافی ہے تاہم صوبائی وزیر سیاحت راجا ناصر علی خان کا کہنا تھا کہ خواتین کی کھیلوں میں شرکت جہاں تک وہ مذہبی عقائد اور ثقافتی اصولوں کی پاسداری کرتی ہیں ممنوع نہیں۔

رکن گلگت بلتستان اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری دلشاد بانو کا کہنا تھا کہ ویمن اسپورٹس گالا پہ تنقید بے جا ہے، گلگت بلتستان کی بیٹیوں نے تمام شعبوں کی طرح کیھل کی میدانوں میں بھی ملکی و غیر ملکی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔ لڑکیوں کو بھی کھیل کود کے مواقع فراہم کرنا حکومت کا کام ہےاور وومن سپورٹس گالا پے بے جا تنقید مناسب نہیں۔

ویمن اسپورٹس گالا2022 کو ویمنز مینا بازار میں تبدیل

احتجاج کرنے والی جماعتوں سے مذاکرات کے بعد چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے ایک بیان میں کہا کہ ‏وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی ہدایت پر ویمن اسپورٹس گالا2022 کو ویمنز مینا بازار میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس ایونٹ میں ذہنی بیداری کی سرگرمیاں ، منصوبوں کی نمائش ، دستکاری اور جواہرات کی نمائش اور خواتین کاروباری افراد کی دیگر کامیابیاں شامل ہوں گی۔

اعلامیے کے مطابق مینا بازار میں ماحولیاتی اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مسائل پر رہنمائی اور مشاورت شامل ہوگی جبکہ اس میں خواتین کی مختلف تعلیمی سرگرمیوں کو بھی پیش کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر یہ پروگرام اسلامی اقدار اور مقامی رسم و رواج کے مطابق منعقد کیا جائے گا۔

ایونٹ شیڈول کے مطابق شروع

مقامی صحافیوں کے مطابق مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات اس نکتے پر کامیاب ہوئے تھے کہ ایونٹ میں فٹ بال اور ہاکی کے بجائے صرف ان ڈور گیم کھیلے جائیں گے تاہم صحافی قاسم بٹ کا کہنا ہے کہ ویمن اسپورٹس گالہ یا مینا بازار کا آغاز شیڈول کے مطابق جاری ہے جو 7 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ ایونٹ میں گلگت بلستان کے تمام 10 اضلاع سے ایک ہزار لڑکیاں حصہ لے رہی ہے۔

اسٹڈیم کے اندر کسی مرد کو داخلے کی اجازت نہیں ہے اور ایونٹ کے تمام ذمہ داریاں خواتین نے خود سنبھال رکھی ہے۔

گلگت بلستان کے اعلیٰ انتظامی اور حکومتی ذرائع نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے ایونٹ آرگنائزر کو حکومتی فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے تاہم ایونٹ مجوزہ منصوبے کے مطابق ہی جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق مقابلوں میں شریک لڑکیوں نے حکومتی ہدایات مسترد کرتے ہوئے انتظامات خود سنبھال لیے ہیں اور کھیلوں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

مختلف کالجز سے آئی ہوئی طالبات کا کہنا تھا کہ طالبات کے لئے اسپورٹس گالا کا انعقاد انتہائی اہم اقدام ہے۔ پہلی بار لڑکیوں کو کھیلنے کا موقع دیا جارہا ہے لہذا ہم کسی صورت ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

GILGIT BALTISTAN

meena bazar

WOMEN SPORTS GALA

Tabool ads will show in this div