کالمز / بلاگ

روڈا، ایک ترقیاتی منصوبہ یا عوام کا استحصال؟

روڈا ایک ایسا منصوبہ ہے جسے ماہرین ماحولیات اور آبی ماہرین نے پاکستان بالخصوص پنجاب کے لئے تباہ کن قرار دیا ہے

روڈا یعنی راوی اربن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اس وقت موضوع بحث ہے جہاں آئے روز کسانوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کر کے کسی نوٹس کے بغیر سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی کو کھڑی فصلوں سمیت تباہ کیا جا رہا ہے۔

فیروزوالہ کا یہ علاقہ دہائیوں سے آباد ہے جب کہ گزشتہ دو برس سے وہاں کے مکینوں اور روڈا کے درمیان جو سرد جنگ چل رہی تھی وہ موجودہ حکومت کی علاقہ مکینوں اور ان کے کھڑی فصلوں کی تباہی کے بعد روڈا کی فتح کے ساتھ ختم ہو چکی ہے۔

ہم تاریخ میں پڑھتے آئے ہیں کہ بھارت نے 65 کی جنگ میں بغیر کسی اعلان کے پاکستان پر حملہ کر دیا جبکہ فیروزوالہ کی اس 400 ایکڑ کی زرعی اراضی پر حالیہ ریاستی چڑھائی میں بے گھر ہوئے افراد کے نزدیک یہ کام بھارت نہیں بلکہ روڈا نے کیا ہے جنہوں نے بغیر کسی اعلان کے ان کھڑی فصلوں کو تباہ کر کے ان کو بے گھر کر دیا۔

وہاں کے مکینوں کے لئے یہ ایسی زرخیز زمین ہے جہاں گندم، مکئی سمیت کئی طرح کی سبزیاں اگائی جاتی ہیں جبکہ روڈا کے مطابق یہ روڈا منصوبے کا پہلا فیز ہے۔ ان کے بقول یہ جگہ ان مکینوں کے لئے غیر قانونی ہے جو عرصہ دراز سے وہاں مقیم ہیں اور کھیتی باڑی کر رہے ہیں جبکہ روڈا کے لئے نہ صرف قانونی ہے بلکہ اس زمین پر انکا حق بنتا ہے جسے روڈا نے قانونی طریقے سے خریدا ہے اور ان کی مرضی کے مطابق وہ وہاں موجود مکینوں کو نہ صرف بے دخل و بے گھر کر سکتے ہیں بلکہ وہاں موجود ان کی تیار فصلیں بھی تباہ و برباد کر سکتے ہیں۔

روڈا ایک ایسا منصوبہ ہے جسے ماہرین ماحولیات اور آبی ماہرین نے پاکستان بالخصوص پنجاب کے لئے تباہ کن قرار دیا ہے۔ یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں اس منصوبے کو غیر قانونی قرار دیا تھا ۔ عمران خان کی جانب سے اس منصوبے کو گرین سگنل دیا گیا تھا جبکہ اس منصوبے میں عمران خان سمیت ان کے کئی قریبی افراد جن میں سابق خاتون اول، ان کی قریبی دوست فرح گوگی، گوہر اعجاز، ایس ایم عمران اور موجودہ سینیئر صوبائی وزیر اسلم اقبال بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ اسلم اقبال پر یہ الزام بھی ہے کہ ان کی وزارت ہونے کے باوجود عمران خان کے کہنے پر ایل ڈی اے کے وائس چیئر مین کا عہدہ بھی دیا گیا۔ روڈا جن زمینوں پر زبردستی قبضہ کر رہا ہے وہاں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ زمینیں دینے حق میں نہیں۔

یہاں یہ بات بھی باور کراتے چلیں کہ ہزاروں افراد کے بے گھر ہونے کے ذمہ دار عمران خان ہیں، جنہوں نے پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا وہی عمران خان ہزاروں افراد کے بے گھر ہونے کے ذمہ دار بھی ہیں۔ سابق وزیر اعظم کی بیوی بشریٰ کی دست راست فرح گوگی نے بھی اس علاقے میں زمین خریدی جسے بعد ازاں ایک کمرشل منصوبے میں تبدیل کر کے کروڑوں کا فائدہ حاصل کیا گیا۔

روڈا نے جو زمینیں زبردستی کسانوں سے خریدی ہیں ان کی قیمت صرف دو لاکھ فی ایکڑ کی گئی ہے جس کے حساب سے فی مرلہ قیمت 1250 روپے بنتی ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف کسان دشمن اور ماحول دشمن ہے بلکہ چند افراد کی ہوس کی خاطر دہائیوں سے وہاں موجود مکینوں کو بے گھر کرنے کا ایک گھناؤنا منصوبہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق قریباً گیارہ ہزار خاندان پہلے فیز میں اس منصوبے کے باعث بے گھر ہونگے۔ اس منصوبے کا بلواسطہ فائدہ صرف ان لوگوں کو ہونے والا ہے جو اس سارے منصوبے میں اپنی جیبیں بھرنا چاہتے ہیں اور جن کے نزدیک ہزاروں افراد کا بے گھر ہونا کوئی وقعت نہیں رکھتا۔

SAMAA Blog

LAHORE HIGHCOURT

RAVI URBAN DEVELOPMENT AUTHORITY

roda

Tabool ads will show in this div