ڈینگی اور ملیریا بے قابو، اموات بڑھنے لگیں

مزید 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، ڈائیریا سے بھی خاتون جاں بحق

سندھ میں مچھروں کی بہتات کے باعث ڈینگی وائرس اور ملیریا بے قابو ہوگیا، ڈینگی اور ملیریا سے اموات بھی بڑھنے لگیں۔ رپورٹ کے مطابق تھرپارکر اور عمر کوٹ میں ڈینگی اور ملیریا نے مزید 2 زندگیاں نگل لیں، ڈائیریا سے بھی ایک خاتون جاں بحق ہوگئی۔

محکمہ صحت سندھ کی جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی اور ملیریا بخار میں مبتلا 2 افراد دم توڑ گئے ہیں، ڈینگی کا مریض عمرکوٹ کا رہائشی لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں داخل تھا جبکہ ملیریا سے انتقال کرنیوالا سیلاب متاثرہ شخص نوکوٹ تھرپارکر کی خیمہ بستہ میں رہائش پذیر اور ڈسٹرکٹ اسپتال مٹھی میں داخل تھا۔

محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں ڈینگی کے مزید 387 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 253 کیسز کراچی سے ہیں، رواں برس ڈینگی کے کیسز کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور ڈینگی سے مرنے والوں کی تعداد 35 ہوگئی ہے، 33 اموات کراچی سے رپورٹ ہوئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں میں ملیریا کے کیسز میں کئی گنا اضافہ دیکھا جارہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملیریا کے مزید 4 ہزار 942 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد ملیریا کے کیسز ایک لاکھ 85 ہزار سے تجاوز کرچکے ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کی جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈائیریا کی وجہ سے ایک خاتون جاں بحق ہوگئی، جس کے بعد یکم جولائی سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 340 ہوگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گز شتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈائیریا کے 11ہزار 177 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ یکم جولائی سے اب تک ریلیف کیمپس میں ڈائریا کے 6 لاکھ 60ہزار 15 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ سندھ حکومت کم از کم اعداد و شمار تو ظاہر کررہی ہے، جس پر سندھ حکومت کو سراہا جانا چاہئے کیونکہ باقی حکومتیں اعداد و شمار چھپا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو چاہئے کہ ہاٹ اسپاٹ کو ٹارگٹ بناکر کام کرے تاکہ ڈینگی اور ملیریا پر قابو پایا جا سکے، ڈینگی وائرس پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ فروری سے اس پر کام کیا جائے، اب مچھر مار اسپرے اتنا اثر انداز نہیں ہوگا، کیونکہ مچھر کا جو سائیکل ہے وہ دو ہفتے کا ہوتا ہے، ڈینگی مچھر کے مریض کو مچھر دانی میں اس لئے رکھتے ہیں کہ عام مچھر اسے کاٹ کر ڈینگی وائرس کو دوسروں میں منتقل کر سکتا ہے۔

ڈاکٹر جواد کا کہنا تھا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ان علاقوں میں چکن گونیا کے کیسز بھی رپورٹ ہورہے ہوں کیونکہ ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا وائرس ایک ہی مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، چونکہ ہم ٹیسٹ نہیں کرتے اس لئے پتہ نہیں چلتا کہ زیکا رپورٹ ہورہا ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ خصوصاً کراچی میں ڈینگی وائرس اور ملیریا کا دورانیہ طویل ہوتا ہے کیونکہ کراچی میں موسم معتدل رہتا ہے، مچھر نارمل درجہ حرارت میں زندہ رہتے ہیں، لاہور، اسلام آباد اور باقی ٹھنڈے علاقوں میں نومبر میں کیسز میں کمی آنا واقع ہوجاتی ہے لیکن اکتوبر بہت زیادہ برا گزرنے والا ہے۔

بھارت سے مچھر دانیاں منگوانے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہوں تو ایسے میں کسی بھی ملک سے مچھر دانیاں لینے میں حرج نہیں ہونا چاہئے۔

سندھ

dengue

malaria

Dangue

FLOOD 2022

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div