داسو ڈیم سمیت پاور جنریشن منصوبوں کی تکمیل میں کئی سال کی تاخیر

مقامی افراد ٹرانسمیشن لائن نہیں بچھانے دے رہے، قومی اسمبلی کی کمیٹی کو بریفنگ

قومی اسمبلی کی اقتصادی امور کمیٹی کو بتایا گیا کہ داسو ڈیم منصوبہ 2024ء کی مقررہ تاریخ پر بھی مکمل ہوتا دکھائی نہیں دیتا، جامشورو پاور جنریشن پراجیکٹ اب 2030ء میں مکمل ہوگا۔

قومی اسمبلی کی اقتصادی امور کمیٹی کے اجلاس کو اقتصادی امور ڈویژن حکام کی جانب سے غیرملکی ذرائع سے تعمیر کئے جارہے ڈیمز منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ داسو ڈیم منصوبہ 2022ء میں مکمل ہونا تھا لیکن اس کی مدت بڑھا کر 2024ء کردی گئی مگر اب بھی منصوبہ مکمل ہوتا نظر نہیں آتا، اب تک صرف زمین واگزاری کی لاگت میں 18 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔

بریفنگ کے مطابق منصوبے کے آغاز پر مقامی لوگوں سے مفت بجلی کا وعدہ کیا گی، اب وہ لوگ ٹرانسمیشن لائن نہیں بچھانے دے رہے، ایف سی کے بغیر یہ کام ممکن نہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ لوگوں کو مفت بجلی نہیں دے سکتے کیونکہ گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے، ایک علاقے کو مفت بجلی ملے تو دوسرے علاقے کے لوگ بھی مطالبہ کرنے لگتے ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جامشورو پاور جنریشن پراجیکٹ اب 2030ء میں مکمل ہوگا، منصوبے کے لاٹ ون پر کام مکمل ہوچکا ہے لیکن لاٹ ٹو کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک نے فنڈز دینے سے انکار کردیا ہے، ابھی تک حکومت فیصلہ نہیں کرسکی کہ لاٹ ٹو بنانا بھی ہے کہ نہیں، عرب کوآرڈینیشن گروپ کا مختص پیسہ اب مہمند ڈیم پر خرچ کیا جائے گا۔

Dasu dam

mohmand dam

Tabool ads will show in this div