سندھ میں ملیریا سے پہلی بار 2 اموات رپورٹ
مچھروں نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی، سندھ میں ملیریا اور ڈینگی سے مزید 3 افراد انتقال کرگئے، کراچی میں ڈینگی سے خاتون اور سکھر میں ملیریا نے 2 افراد کی زندگیاں نگل لیں۔
کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی سے مرنے والوں کی تعداد 34 ہوگئی، ملیریا کے سندھ بھر میں ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
نیشنل ملیریا کنٹرول پروگرام کے مطابق سندھ میں ملیریا کے کیسز 10 گنا بڑھ چکے ہیں، وفاقی سطح پر انڈیا سے مچھر دانیاں لینے کیلئے تاحال این او سی نہیں مل سکا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی ضلع وسطی کے نجی اسپتال میں ڈینگی بخار میں مبتلا خاتون دم توڑ گئی، جس کے بعد کراچی میں ڈینگی وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 33 ہوچکی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطاق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 254 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد ستمبر کے مہینے میں صرف کراچی میں 5 ہزار 245 کیسز اور ایک سال کے دوران 6 ہزار 216 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
سندھ بھر میں ڈینگی وائرس کے ستمبر کے مہینے میں 7 ہزار 452 اور سال بھر میں 8 ہزار 785 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، حیدرآباد میں ڈینگی وائرس سے ایک ہلاکت رپورٹ ہوچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملیریا کے کیسز گزشتہ سال کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکے ہیں، رواں برس ملیریا کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار 671 ہوچکی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں مزید 4 ہزار 583 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ سکھر میں ملیریا بخار میں مبتلا دو افراد دم توڑ گئے، دونوں افراد غلام محمد مہر میڈیکل کالج اسپتال میں داخل تھے۔
نیشنل ملیریا کنٹرول پروگرام کے ایڈوائزر ڈاکٹر حماد حبیب کے مطابق سندھ میں ملیریا کے کیسز 10 گنا زیادہ ہیں، کافی علاقوں میں اب بھی پانی جمع ہے جو مچھروں کی افزائش کا سبب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں اگست کے مہینے تک ملیریا کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد ایک لاکھ 77 ہزار تھی تاہم ستمبر میں ملیریا کے کیسز کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔
ڈاکٹر حماد حبیب کا کہنا ہے کہ یونیسیف کی جانب سے مزید دوائیں یکم اکتوبر تک پاکستان پہنچ جائیں گی، 50 فیصد ادویات سندھ بھیجی جائیں گی کیونکہ سندھ میں صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مچھر دانیاں گلوبل فنڈ خرید کر دیتا ہے، وہ دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے سپلائرز سے مچھر دانیاں خریدتے ہیں، انہوں نے پاکستان کو پیشکش کی تھی کہ اس وقت بھارتی سپلائر اکتوبر، نومبر تک مچھر دانیاں فراہم کرسکتا ہے، اگر حکومت پاکستان کو اعتراض نہ ہو تو وہ مچھر دانیاں فراہم کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر حماد حبیب نے مزید کہا کہ گلوبل فنڈ کو چینی سپلائر کی جانب سے آئندہ سال مارچ میں مچھر دانیاں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا، وفاقی حکومت کی جانب سے بھارت سے مچھر دانیاں لینے سے متعلق فی الحال این او سی فراہم نہیں کیا گیا۔