مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی، نیب کا مداخلت نہ کرنیکا فیصلہ

مریم نواز کے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں، نیب کا موقف

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کی رہنما مریم نواز شریف کی پاسپورٹ واپسی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی ہوگئی، نیب حکام کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آج مریم نواز کی پاسپورٹ واپس کرنے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی۔

اس موقع پر قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی جانب سے مریم نواز کی درخواست پر جواب جمع کروا دیا گیا۔ جمع کرائے گئے جواب میں نیب کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ استفسار کیا کہ درخواست گزار کا وکیل کہاں ہے؟ جس پر معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وکیل امجد پرویز راستے میں ہے اور عدالت آرہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امجد پرویز کو علم نہیں کہ پہلے کس کے پاس پیش ہونا ہے؟

اس موقع پر عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر سماعت بغیر کارروائی کے تین اکتوبر تک ملتوی کردی۔

کاز لسٹ

لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس سے ہفتہ 24 ستمبر کو جاری کی گئی کاز لسٹ میں پاسپورٹ سے متعلق درخواست کو بھی سماعت کیلئے مقرر کیا گیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آج 27 ستمبر کو درخواست پر سماعت کرنا تھی۔ بینچ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ پر مشتمل تھا۔

مریم نواز کی درخواست

واضح رہے کہ مریم نواز نے عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کے لیے رجوع کر رکھا ہے۔ درخواست میں مریم نواز شریف کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر مل کا ریفرنس تاحال دائر نہیں ہوسکا۔ مریم نواز کو جب سزا ہوئی تو وہ پاکستان آئیں، وہ بیرون ملک اپنی والدہ سخت بیماری کی حالت میں چھوڑ کر واپس آئیں۔

درخواست میں استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا کہ لمبے عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، عدالت رجسٹرار ہائیکورٹ کو پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

گزشتہ 13 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں عدالت کی جانب سے مریم نواز کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کے حوالے سے کوئی شرائط رکھی گئیں تھيں؟۔ جس پر مریم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز کے پاسپورٹ کے لیے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں۔

ججز کی معذرت

لاہور ہائی کورٹ کے ججز چار بار مریم نواز کا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔ 8 ستمبر کو بھی لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سننے سے معذرت کر لی تھی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کرنا تھی تاہم جیسے ہی سماعت کا آغاز ہوا تو بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ یہ فائل واپس چیف جسٹس آفس میں جا رہی ہے۔

مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے جو چار سال قبل ضمانت کے طور پر اسی عدالت میں رکھوایا گیا تھا۔ مریم نواز نے اپنی نئی درخواست میں کہا تھا کہ چار سال قبل جس مقدمے میں نیب نے انہیں گرفتار کیا اس میں آج تک نہ تو ان پر کوئی فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی اس کیس کا ٹرائل شروع ہوا۔

شوگر ملزم کا مقدمہ

مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کر رہیں تھیں۔ مریم نواز 48 دن اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں تھیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا تھا۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر نیب کو نوٹس

25 اپریل کو بھی مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی عمرے پرجانے کے لیے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی، درخواست پر سماعت جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ اور عدالت نے نیب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا۔

مریم نواز کے وکیل احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز کو عمرے کے لئے سعودی عرب جانا ہے۔ مریم نواز کی اس عدالت کے سامنے درخواست صرف پاسپورٹ کی واپسی کی حد تک ہے،ای سی ایل میں نام کےحوالے سے حکومت خود دیکھے گی۔

lahore high court

MARYAM NAWAZ SHARIF

PASSPORT PETITION

Tabool ads will show in this div