دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت کس نے دی؟جسٹس قاضی فائز

دہشتگردوں سے کس کے کہنے پرمذاکرات ہورہے ہیں؟

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیر جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے سوات میں جن کے حملے کے بعد بچیوں کا اسکول 5 سال تک بند رہا، آج ہم ان ہی دہشتگردوں سے مذاکرات کر رہے ہیں، یہ کس کی اجازت سے ہو رہا ہے؟۔

اسلام آباد میں جاری بین الاقوامی عدالتی کانفرنس کے دوسرے روز سپریم کورٹ کے سینیر جج قاضی فائز عیسیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ہمیں خود بھی کچھ کرنا ہوگا۔ دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

انتہا پسندی اور دہشت گردی سے متعلق بات کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سوات میں حملے کے بعد بچیوں کا اسکول 5 سال تک بند رہا، ہم انہی دہشتگردوں سے آج مذاکرات کر رہے ہیں، دہشت گردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات ہورہے ہیں؟ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت کس نے دی؟۔

انہوں نے کہا کہ حکومتیں ججز، بیوروکریٹس اور فوجی افسران کو گاڑیاں دینا بند کردیں، گاڑیوں کی رقم پیدل، سائیکل کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کی جائے، مغرب کہتا ہے پیدل چلیں یا سائیکل اور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔

سوال و جواب کا سیشن ہوا، جس میں سوال کیا گیا کہ جی ایچ کیو میں آئینی و بین الاقوامی ایشوز سے متعلق ریسرچ اینڈ لیگل لاء ڈائریکٹوریٹ قائم کیا گیا ہے، عدلیہ ان سے کوآرڈینیشن کیوں نہیں کر رہی۔

جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مجھے علم نہیں ہے کہ فوج نے کوئی ادارہ قائم کیا ہے، اگر وہ چاہیں تو میں انہیں یہ کوآرڈینیشن دینے کیلئے تیار ہوں کہ ٹینکس اور توپ خانہ کیسے چلاتے ہیں، اگر وہ آئینی یا بین الاقوامی ایشوز سے متعلق کوآرڈینیشن چاہتے ہیں تو مجھے یا کسی کو بھی دعوت دے سکتے ہیں۔

Pakistan Army

ghq

JUDICIARY

establishment

JUSTICE QAZI FAEZ ESA

Tabool ads will show in this div