سندھ نے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے پنجاب سے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف مانگ لیا
محکمہ صحت سندھ نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں کام کیلئے پنجاب سے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف مانگ لیے، محکمہ صحت سندھ نے باضابطہ طور پر محکمہ صحت پنجاب کو خط بھیجا ہے جس میں 380 ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق اس وقت سیلاب متاثرہ علاقوں میں 28 لاکھ 73 ہزار افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں اور ان میں یومیہ ہزاروں افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے پنجاب سے ڈاکٹروں منگوانے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے محکمہ صحت پنجاب کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں مریضوں کو طبی امداد فراہم کرنے کیلئے 380 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف فراہم کیا جائے۔
پنجاب سے آنے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو سندھ کے اضلاع لاڑکانہ، قمبر، دادو، جامشورو، بدین، میرپورخاص، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، خیرپور اور جیکب آباد میں تعینات کیا جائے گا۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر جمن بہوتو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے سیکریٹری ہیلتھ پنجاب اور ایڈیشنل سیکریٹری ٹو چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھا گیا ہے، جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی ضرورت ہے۔
محکمہ صحت سندھ کی ایک رپورٹ کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ چکے ہیں، گیسٹرو انٹرائٹس کے اب تک 6 لاکھ 73 ہزار 443 کیسز، جلدی امراض کے 7 لاکھ 64 ہزار 611 کیسز، چیسٹ انفیکشن کے 4 لاکھ 40 ہزار 713 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈینگی کے مشتبہ کیسز کی تعداد 27 ہزار 858، ملیریا کے مشتبہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ 58 ہزار 602، ٹائیفائیڈ کے مشتبہ کیسز کی تعداد 9 ہزار 908 ہے جبکہ ملیریا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 58 ہزار 188 اور مشتبہ کیسز ڈھائی لاکھ سے زائد ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے 23 ہزار 318 بچے غذایت کی شدید کمی کا شکار ہیں، فیور آف ان نان اوریجن (ایسا بخار جس کی کوئی وجہ معلوم نہ ہو سکے) کے 82 ہزار 211 کیسز، سانپ کے کاٹے کے 67، کتے کے کاٹے کے 266 اور دیگر بیماریوں کے 3 لاکھ 20 ہزار 525 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ نے پنجاب سے 45 مرد اور 45 خواتین ڈاکٹر فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، سندھ کے سیلاب متاثرہ ہر ضلع میں 5 مرد اور 5 خواتین ڈاکٹر تعینات ہوں گے۔
محکمہ صحت سندھ نے پنجاب سے بچوں کی بیماریوں کے 27 ڈاکٹر، جلدی امراض کے 27 ڈاکٹر، 18 گائناکولوجسٹ، 18 سائیکالوجسٹ، 72 اسٹاف نرس اور 90 ڈسپنسرز بھی مانگے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت سیلاب متاثرہ کیمپوں میں 9 ہزار سے زائد حاملہ خواتین موجود ہیں۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے پنجاب سے ڈاکٹر منگوانے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کووڈ کے دوران کنٹریکٹ بنیاد پر رکھے گئے ڈاکٹرز اور نرسز کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعینات کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ کے دوران 1400 نرسز اور 1200 ڈاکٹر کنٹریکٹ بنیادوں پر تعینات کئے گئے تھے جو اب مختلف ڈسٹرکٹس میں تعینات ہیں، محکمہ صحت سندھ ان ڈاکٹرز اور نرسز کی خدمات حاصل کرے۔