سیلابی پانی کو راستہ دینے کیلئے ڈیرہ اللہ یار روڈ پر کٹ لگادیا گیا

کٹ لگنے کے سبب سڑک 72 گھنٹے ٹریفک کیلئے بند رہے گی، کمشنر نصیر آباد
<p>فائل فوٹو</p>

فائل فوٹو

بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں ڈیرہ اللہ یارروڈ پر خان پور پل کے قریب سیلابی پانی کو راستہ دینے کیلئے کٹ لگادیا گیا۔

کمشنرنصیرآباد ڈویژن کے مطابق ڈیرہ اللہ یار روڈ پر کٹ لگنے کے سبب سڑک کو 72 گھنٹے ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں کھڑے سیلابی پانی کو راستہ دینے کے لئے خان پور پل کے قریب کٹ لگایا گیا ہے، کٹ لگانے میں بااثر شخصیت کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کی جا رہی تھیں۔

کمشنر نصیر آباد ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی نے سماء کو بتایا ہے کہ بلوچستان سندھ قومی شاہراہ، ڈیرہ اللہ یار تا جیکب آباد ریلوے ٹریک پچھلے کئی روز سے 8 فٹ سے زائد سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے تھے۔

سیلابی پانی کو راستہ دینے کے لئے خان پور پل کے قریب اوستہ محمد ڈیرہ اللہ یار روڈ پر کٹ لگایا گیا ہے تاکہ پانی کا اخراج ہو سکے۔ اس حوالے سے ٹریفک 72 گھنٹوں کے لئے بند کردی گئی ہے۔

کمشنر نے بتایا کہ ڈیرہ اللہ یار اور اطراف میں پانی کا پریشر زیادہ تھا، پریشر کو کم کرنے کے لئے کٹ لگانا ضروری تھا، اسی لئے ایریگیشن کے عملے اور ضلعی انتظامیہ نے مکمل سیکیورٹی کے ساتھ جاکر خان پور کے مقام پر کٹ لگایا جس کے بعد اب ڈیرہ اللہ یار اسکے قریبی علاقے اور ضلع صحبت پور سے پانی کا اخراج شروع ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آئندہ دو سے تین روز میں پانی مکمل طور پر اتر جائے گا، اس سے نہ صرف شہر میں داخلے میں آسانی ہو گی بلکہ کئی روز سے معطل بلوچستان سندھ قومی شاہراہ اور ریلوے نظام کی بحالی میں بھی مدد ملے گی۔

کچھ روز قبل اسی مقام پر پائپ نصب کرکے پانی کے اخراج کی کوشش کی گئی تھی تاہم یہ عمل انتہائی سست تھا اسی لئے دو روز قبل مکمل کٹ لگانے کے احکامات جاری کئے گئے تھے جس پر علاقے کے ایک بااثر شخص نے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے انتظامیہ کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی کوشش کی جن کا موقف تھا کہ کٹ لگانے کی وجہ سے راستہ بند ہو جائے گا۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی ڈیرہ اللہ یار شہر کا دورہ کیا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ جب پانی نہیں اترے گا ڈیرہ اللہ سے جیکب آباد تک 11 کلو میٹر ریلوے ٹریک بحال نہیں ہو سکتا۔

متاثرہ اضلاع میں سیلاب متاثرین نے کمشنر نصیر آباد ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی کے اقدام کو سراہا ہے۔

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں ہزاروں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، پڑاؤ کے دوران بائی پاس پر واقع متاثرین کے کیمپوں میں دو بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے، متاثرین نے صوبائی حکومت سے سہولیات اورراشن کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

BALOCHISTAN FLOOD

DERA ALLAHYAR

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div