او زون کا عالمی دن
ہر سال 16 ستمبر کو دنیا بھر میں اوزون کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔سال 1987 میں اس دن مونٹریال میں دنیا کے ممالک نے اوزون کی تہہ میں شگاف پیدا کرنے والے مواد کے ذرائع اور سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی اور روک تھام کے لیے عالمی معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کومونٹریال پروٹوکول کہا جاتا ہے۔
اوزون کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟
ہر سال اس دن کو منانے کا مقصد عوام میں اس بات کا شعور بیدار کرنا ہے کہ اوزون کی تہہ کی کیوں اور کیسے حفاظت کی جائے۔
اس دن کا عہد
اس سال عالمی یوم اوزون کا نعرہ ہے “مونٹریال پروٹوکول زمین پر زندگی کی حفاظت کے لیے عالمی تعاون کا نام ہے”۔
اوزون کا دن کب طے ہوا تھا
یہ 1994 کی بات ہے کہ جب اقوام متحدہ نے 16 ستمبر کو اوزون کا عالمی دن قرار دیا تھا۔
اوزون کیا ہے
اوزون ایک گیس ہے جس کا کیمیائی نام او تھری ہے جو آکسیجن کے 3 ایٹموں سے بنتی ہے۔ یہ زرد، نیلے رنگ کی بدبو دار گیس زندگی کے لیے نقصان دہ اور سخت ردعمل کرنے والی ہوتی ہے جو فضاء میں بلندی (اسٹراٹواسفئیر) پر موجود رہتی ہے۔ یہ بلندی پر ہونے کے باعث ہمارے لیے نقصان دہ کے بجائے فائدہ مند ہوجاتی ہے۔جب یہ زمین سے قریب آجائے تو اس کے سبز خانوادی اثرات (گرین ہاؤس ایفیکٹس) ہمیں نقصان پہنچاتے ہیں اورعالمی حدت (گلوبل وارمنگ) اور دیگر نقصانات کا باعث بنتے ہیں۔
اوزون گیس کہاں موجود رہتی ہے
یہ گیس زمین کی بالائی سطح سے 15 سے 35 کلومیٹر بلندی پررہتی ہے جہاں یہ از خود پیدا ہوتی ہے جبکہ زمین کی زیریں سطح کی فضاء (ٹروٹو اسفئیر) میں یہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔
اوزون کی تہہ ہماری حفاظت کیسے کرتی ہے؟
اوزون کی تہہ سورج سے نکل کر زمین پر پہنچنے والی بالائی بنفشی شعاعوں (الٹرا وائیلیٹ ریز) کی شدت اور مقدار میں کمی لاتی ہے، بصورت دیگر اس سے ہمیں جلد کا سرطان اور آنکھ میں موتیے کےعلاوہ دیگر بہت سی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔
اگر اوزون کی تہہ نہ ہو تو؟
اس کے نہ ہونے سے ہمارا مدافعتی نظام کمزور ہوجائے گا اور معمولی وجہ کی بناء پر بھی ہم بار بار بیمار ہوتے رہیں گے۔ اس کے علاوہ ہماری سمندری حیات کی بھی بقاء کے لیے خطرہ بڑھ جائے گا۔
اوزون کی تہہ میں شگاف کی وجہ
اس کی اہم وجہ ہماری مختلف سرگرمیوں اور برقی مصنوعات کے استعمال کے نتیجے میں اوزون ختم کرنے والے مادوں (اوزون ڈیپلیٹنگ سبسٹنسز یعنی او ڈی ایس) کا پیدا ہونا ہے جو کلوفورو کاربن،ہائیڈروکلوروفلورو کاربن اور ہیلن گیسوں سے بنتے ہیں۔ یہ گیسیں اشیاء کو ٹھنڈا رکھنے کےعمل (ریفریجریشن)، تحلیلی (سولوینٹ) اور تیزی لانے (پروپلینٹ) والے عملوں کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔
پہلی بار اوزون میں شگاف کا کب پتہ چلا تھا
1970 میں سائنسدانوں نے پتہ لگایا تھا کہ کرہ ارض کی بالائی سطح پر جمع ہونے والی اوزون کی تہہ میں نہ صرف شگاف پڑگیا ہے بلکہ وہ مستقل بڑھتا جارہا ہے۔
اوزون کی تہہ بچانے کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں
اپنا فرج کم سے کم نمبروں پر چلائیں اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس کی مناسب دیکھ بھال کرتے رہیں۔
صفائی ستھرائی (ڈٹرجنٹس) کی ماحول دوست مصنوعات استعمال کریں
زرعی کیڑے مار زہر کا استعمال کم سے کم کریں اور کیمیائی کھاد کے بجائے قدرتی کھاد کے استعمال کو فروغ دیں
فضائی آلودگی پیدا کرنے والی سرگرمیاں (گاڑیوں اور بجلی کا استعمال) حد میں رکھیں یا بوقت ضرورت کریں
اگرممکن ہو تو گوشت خوری پر کنٹرول کریں اورمقامی طور پر بنی ہوئی مصنوعات کو فوقیت دیں کیونکہ یہ تمام سرگرمیاں اوزون کش مواد کے استعمال میں کمی لاتی ہیں۔