بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے خلاف دائر درخواستیں،حکومتی وکیل سے جواب طلب
لاہورہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر وفاقی حکومت کے وکیل سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
لاہورہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے منیر احمد سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے نیپرا کی اتھارٹی کوچیلنج کردیا اور موقف دیا کہ نیپرا کی اتھارٹی مکمل نہیں ہے اور مکمل اتھارٹی ہونے کے بعد ہی نیپرا قانونی طور پر احکامات جاری کرسکتا ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی۔
درخواست گزار کا موقف
درخواست میں وفاقی حکومت،واپڈا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نےعدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیپرا بجلی کے بلوں میں ٹیکس غیر قانونی وصول کررہا ہے۔ بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسمنٹ غیرقانونی اورغیرآئینی ہے،عوام 50 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کے بل دینے پرمجبورہیں۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ کو غیرقانونی قراردیا جائے۔
واضح رہے کہ 24 اگست کو لاہورہائیکورٹ نےبجلی کی تقسيم کار کمپنیوں کو بجلی کے بلوں ميں فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی سے روک ديا تھا، جب کہ صارفین کو فیول ایڈجسمنٹ سرچارج نکال کر باقی بل جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔