مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست؛ نیب اور وفاقی حکومت سے جواب طلب

پاسپورٹ کی واپسی کے لیے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں، وکیل مریم نواز

لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی فل بینچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت کی۔

مریم نواز نے اپنے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر میں بتایا کہ ان کا پاسپورٹ 4 سال سے عدالتی تحویل میں ہے۔

درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر مل کا ریفرنس تاحال دائر نہیں ہوسکا۔

مریم نواز کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مریم نواز کو جب سزا ہوئی تو وہ پاکستان آئیں، وہ بیرون ملک اپنی والدہ سخت بیماری کی حالت میں چھوڑ کر واپس آئیں۔

درخواست میں استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا کہ لمبے عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، عدالت رجسٹرار ہائیکورٹ کو پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کے حوالے سے کوئی شرائط رکھی گئیں تھيں۔

مریم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز کے پاسپورٹ کے لیے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں۔

عدالت نے نیب اور وفاقی حکومت سمیت دیگر سے 27 ستمبر کو جواب طلب کرلیا۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر ججز کی سماعت سے معذرت

واضح رہے کہ مریم نواز نے اپنے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے لیکن ہائی کورٹ کے ججز چار بار مریم نواز کا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔

8 ستمبر کو بھی لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سننے سے معذرت کر لی تھی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کرنا تھی تاہم جیسے ہی سماعت کا آغاز ہوا تو بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ یہ فائل واپس چیف جسٹس آفس میں جا رہی ہے۔

مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے جو چار سال قبل ضمانت کے طور پر اسی عدالت میں رکھوایا گیا تھا۔

مریم نواز نے اپنی نئی درخواست میں کہا تھا کہ چار سال قبل جس مقدمے میں نیب نے انہیں گرفتار کیا اس میں آج تک نہ تو ان پر کوئی فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی اس کیس کا ٹرائل شروع ہوا۔

مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کر رہیں تھیں۔ مریم نواز 48 دن اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں تھیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا تھا۔

maryum nawaz

LAHORE HIGHCOURT

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div