وزیر اعظم کا سیلاب متاثرین سے 2 ماہ کے بجلی کے بل نہ لینے کا اعلان
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف ( PM Shehbaz Sharif ) نے سیلاب ( Flood 2022 ) سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کے بلوں میں چھوٹ دیتے ہوئےبجلی کے بل نہ لینے کی اعلان کیا ہے۔
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے آج بروز بدھ 14 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع صحبت پور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ اور سیلاب زدگان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ورزا اور دیگر حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کو چیف سیکریٹری بلوچستان نے سیلاب کی تباہ کاریوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میڈیکل کیمپس میں 4 لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی ہے، جب کہ سیلاب سے صحبت پور میں ایک لاکھ 90 ہزار گھر تباہ ہوئے۔
صحبت پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقے صحبت پور کا فضائی جائزہ لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں اور ادارے سب متاثرینِ سیلاب کی بحالی میں مصروف ہیں، قوم متحد ہو کر سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔ متاثرینِ سیلاب کے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بل معاف کر دیے ہیں۔
وزیراعظم کے مطابق 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 35 ارب روپے کا ریلیف دیا ہے، جن متاثرینِ سیلاب نے اگست کے بجلی کے بل ادا نہیں کیے ان کے لیٹ سر چارج ختم کر دیے گئے ہیں، جب کہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نہیں لیے جائیں گے، اس سے 2 کروڑ 10 لاکھ صارفین کو ریلیف ملے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت دی کہ بحالی کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جائے، سیلاب متاثرین کی بحالی کے کاموں کے لئے افرادی قوت بڑھائیں، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں، وبائی امراض کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، سیلاب زدہ علاقوں سے پانی نکالنے کا کام تیز کیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ صحبت پورہ کے علاقے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے ہر آنکھ اشکبار ہے، پوری قوم متحد ہو کر سیلاب تباہ کاریوں کا مقابلہ کر رہی ہے، سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے حکام سے مریضوں کے علاج معالجے اور ادویات کی فراہم سے متعلق بھی سوال کیا، جس پر سیکریٹری بلوچستان نے انہیں بتایا کہ مریضوں کیلئے موبائل اسپتال، نرسیں، وارڈ بوائے ، اضافی ادویات سب یہاں موجود ہے۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ علاقے میں سانپ کے کاٹنے سے 2 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
حکام کی جانب سے وزیراعظم کو متاثرین کی مدد اور تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کیلئے جاری کاوشوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔
چیف سیکریٹری بلوچستان نے انہیں بتایا کہ بلوچستان میں 128 سڑکیں متاثر ہوئی تھیں، جن میں سے 91 بحال ہو چکی ہیں، صوبے میں لائیو اسٹاک کی بحالی کے لیے 11 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت دی کہ بحالی کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جائے، سیلاب متاثرین کی بحالی کے کاموں کے لئے افرادی قوت بڑھائیں، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں، وبائی امراض کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، سیلاب زدہ علاقوں سے پانی نکالنے کا کام تیز کیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس وافر فنڈز ہیں، مزید چاہئیں تو بتا دیں، امدادی کام نہیں رکنا چاہیے، 2 لاکھ 50 ہزار مچھر دانیاں سیلاب متاثرین کو دی گئیں ہیں، ترکیہ سے آنے والے خیمے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو دیئے جائینگے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع جعفرآباد اور صحبت پور کے علاقے 2 ہفتوں سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں گرڈ اسٹیشن، سرکاری عمارتیں اور سڑکیں زیر آب ہیں جس کے باعث متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
علاوہ ازیں تحصیل گنداخہ کے ہزاروں متاثرین سندھ بلوچستان کی سرحد پر امداد کے منتظر ہیں۔ راشن، ادویات اور پینے کے پانی کی شدید قلت نے متاثرین کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔
اس سے قبل دورہ بلوچستان کے موقع پر وزیراعظم کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے 10 ارب روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ متاثر علاقے سندھ اور بلوچستان کے ہیں، تمام فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے صدور سے بات ہوئی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ وہ بھرپور تعاون کریں گے، ترکی سے 2 طیارے روانہ ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ برطانوی حکومت نے ڈیڑھ ملین پاؤنڈز دینے کا اعلان کیا ہے، مشکل گھڑی میں دوست ممالک سے ملنے والی امداد پر شکر گزار ہیں۔
وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل رات ایک شخص نے مجھے 6 کروڑ روپے دیے اور کہا میرا نام نہیں بتانا، ایک اور گروپ نے 45 کروڑ روپے دیے جو آج وزیر اعظم آفس کے اکاؤنٹ میں آجائیں گے۔ پورے پاکستان میں ہر متاثرہ خاندان کو وفاقی حکومت 25 ہزار روپے دے رہی ہے، کل ملا کر 38 ارب روپے پاکستان میں تقسیم کیے جا رہے ہیں اور یہ اگلے ہفتے تک تقسیم ہوجائیں گے۔
وزیر اعظم کے مطابق میں وفاق کی طرف سے بزنجو صاحب کی خدمت میں 10 ارب روپے دینے کا اعلان کرتا ہوں۔