ڈینگی بخار سے کراچی کا نوجوان انتقال کرگیا، سندھ میں پہلی ہلاکت رپورٹ

شہر میں رواں ماہ 434 کیسز رپورٹ ہوچکے

کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون بارشوں کے بعد مچھروں کی بہتات ہوگئی جس کے نتیجے میں ڈینگی وائرس وبائی صورت اختیار کرتا جارہا ہے، اسپتالوں میں یومیہ درجنوں کیسز رپورٹ ہونے لگے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق ستمبر کے ابتدائی 6 روز کے دوران 450 کیسز رپورٹ ہوچکے، کراچی میں 19 سالہ نوجوان ڈینگی سے انتقال کرگیا، رواں برس سندھ میں ڈینگی سے یہ پہلی ہلاکت ہے۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈینگی وائرس نے شدت اختیار کرلی ہے، شہر قائد کے اسپتالوں میں ڈینگی بخار کے مریض بھرگئے اور بلڈ بینکس پر میگا یونٹس اور پلیٹی لیٹس کی قلت کا سامنا ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے منگل کو جاری اعداد و شمار کے مطابق 5 ستمبر کو کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران 87 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر میں 91 کیسز رپورٹ ہوئے، ستمبر کے مہینے میں 5 دن کے دوران ڈینگی وائرس کے صوبہ بھر میں 450 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 434 افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے مہینے میں ایک ہزار 336 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ جون اور جولائی کے دو ماہ میں مجموعی طور پر 672 کیسز رپورٹ ہوئے۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق پیر (5 ستمبر) کو کراچی میں ضلع شرقی کے علاقے سولجر بازار (عامل کالونی) کا رہائشی 19 سالہ نوجوان ڈینگی وائرس میں مبتلا ہوکر انتقال کرگیا، یہ رواں برس سندھ میں پہلی ہلاکت ہے۔

طبی ماہرین نے کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے رپورٹ میں ظاہر کئے گئے کیسز کی تعداد انتہائی کم ہے، شہر کراچی میں روزانہ درجنوں کیسز رپورٹ ہورہے ہیں لیکن محکمہ صحت یا تو ان کیسز کو رپورٹ نہیں کررہا یا یہ کیسز گھروں تک ہی محدود رہتے ہیں۔

منگل کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی کراچی میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں میں رش بڑھ گیا ہے، کراچی کا انفیکشیئس ڈیزیز اسپتال بھی ڈینگی بخار کے مریضوں سے بھرگیا ہے، تاہم انہوں نے ڈینگی وائرس سے کسی بھی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں ڈینگی بخار کے مریض گھروں میں موجود ہیں۔

جناح اسپتال میں گزشتہ روز ڈینگی وائرس کے 55 مریض داخل تھے۔ وارڈ 5 کے ڈاکٹر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ جناح اسپتال کی او پی ڈی میں یومیہ 100 سے زیادہ مریض آتے ہیں تاہم ان میں سے وہ مریض اسپتال داخل کئے جاتے ہیں جو شدید بیمار ہوں، جن میں پلیٹی لیٹس کی تعداد کم ہو یا جنہیں اسپتال داخلے کی ضرورت ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی جناح اسپتال کے 4 وارڈز میں ہر ایک میں 12 سے 15 ڈینگی کے مریض داخل ہیں، ڈینگی وائرس سے متاثرہ فرد اسی وقت اسپتال آتا ہے جب وہ کریٹیکل ہو یا ڈینگی بخار کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجائیں، بصورت دیگر لوگ گھروں پر خود ہی دوا لے لیتے ہیں، یا گھر کے قریب چھوٹے کلینکس کا رخ کرتے ہیں اس لئے وہ اسپتال تک نہیں آتے۔

ڈاکٹر عمر سلطان نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں صحتمند افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ خون عطیہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ‘ایڈیز ایجپٹائی’ کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو صاف پانی میں نشو و نما پاتا ہے، اس لئے کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ ملیریا بھی مادہ مچھر ‘جینیس اینوفلیسز’ کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، یہ گندگی پر نشو و نما پاتا ہے، اسی لئے جہاں گندگی ہوگی وہاں ان مچھروں کی بہتات ہوگی، اندرون سندھ ایسے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگست سے نومبر تک ڈینگی کے کیسز بڑھ جاتے ہیں اور اگر صورتحال یہی رہی تو اس بار خدشہ ہے کہ ڈینگی کے کیسز گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہوں گے۔

ڈاکٹر عمر نے مزید کہا کہ اس سیزن میں خاص طور پر صفائی کا خیال رکھا جائے، گھروں کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دیں، شہریوں کو چاہئے کہ پوری آستین والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنیں، کھڑکیاں دروازے بند رکھیں، گھر میں اے سی ہو تو اسے چلائیں، کھڑکیوں میں جالی لگاکر مچھروں کو گھر میں آنے سے روکیں، اے سی نہیں تو مچھروں سے بچاؤ کے نیٹ استعمال کریں، مچھروں سے بچاؤ کیلئے ‘مسکیٹو ریپیلنٹس’ کا استعمال کریں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہریوں کو چاہئے کہ گملوں میں پانی ڈالتے وقت بھی کوشش کریں کہ پانی جمع نہ ہو کیونکہ یہی پانی مچھروں کی افزائش کا سبب بنتا ہے، پنکچر شاپ والے بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ ٹائروں میں پانی جمع نہ ہو، دیکھا یہی گیا ہے کہ ان ٹائروں میں ہفتوں بلکہ مہینوں پانی جمع رہتا ہے اور یہ جمع شدہ پانی مچھروں کی افزائش کیلئے موزوں ترین جگہ ہوتی ہے۔

کراچی

dengue

Dangue

Sindh flood

Sindh health minister

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div