سندھ میں سیلاب سے کتنے جانور ہلاک ہوئے؟اعدادوشمار حقیقی یا اندازے
صوبہ سندھ میں مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال سے لائیو اسٹاک شعبے کوبھی نقصان پہنچا ہے لیکن یہ نقصان کتنا ہے،کتنے جانور ہلاک ہوئے ہیں اور مویشی رکھنے کے شیڈز تباہ ہونے سمیت دیگر متعلقہ نقصانات کتنے ہیں؟ اس بارے میں صورتحال ابھی واضح نہیں ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کی جانب سے اس حوالے سے جو اعدادوشمار جاری کئے جارہے ہیں اس میں نمایاں فرق نظر آرہا ہے جس سے صورتحال مزید مبہم ہوگئی ہے۔
سندھ لائیو اسٹاک کی جانب سے 26اگست کو جو اعداو شمار جاری کئے گئے تھے اسکے مطابق جانوروں کی مجموعی ہلاکتوں کی تعداد9802تھی جس کی مد میں ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ 73کروڑ16لاکھ45ہزار لگایا گیا اسی طرح جانوروں کے 12104شیڈز کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 5ارب88کروڑلگایا گیا اس طرح 26اگست تک لائیو اسٹاک شعبے کا مجموعی نقصان 6ارب61کروڑروپے لگایا گیا۔
اسی طرح 28 اگست کو سندھ لائیو اسٹاک کی جانب سے جو اعداد و شمار جاری کئے گئے اس کے مطابق مویشیوں کی مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار 734 ظاہر کی گئی جس کی مد میں مالی نقصان کا تخمینہ 90 کروڑ 39 لاکھ روپے لگایا گیا اور 12344 شیڈز کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 5 ارب 95 کروڑ روپے لگایا گیا۔مجموعی نقصان 6 ارب 85 کروڑ روپے ظاہر کیا گیا۔
سندھ لائیو اسٹاک کی جانب سے 31 اگست کو جاری اعداد و شمار میں ہلاک ہونے والی مویشیوں کی تعداد 29 ہزار 631 بتائی گئی جس کی مد میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 2ارب 7کروڑ روپے ظاہر کئے گئے جب کہ پانی کی نذر ہونے والے شیڈز کی تعداد 13636 بتائی گئی جس کی ضمن میں نقصانات کا تخمینہ 6 ارب 33 کروڑ روپے لگایا گیا اس طرح مجموعی لائیو اسٹاک نقصانات کا تخمینہ 8 ارب 40 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
پیر 5 ستمبر کو صوبائی وزیر لائیو اسٹاک عبدالباری پتافی نے سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ سیلاب سے مویشوں کی ہلاکتوں کی تعداد 80 ہزار ہے جس سے27 ارب روپے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے 31اگست کو جاری کردہ اعداد و شمار اور صوبائی وزیر کے بتائے گئے اعداد و شمار میں 5 روز کے اندر نمایاں فرق نظر آرہا ہے، 5 روز میں ہلاک ہونے والی مویشوں کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے جب کہ مجموعی نقصانات کا تخمینہ تین گنا سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے۔
سیلاب سے لائیو اسٹاک نقصانات کے تخمینوں میں اس قدر فرق کیوں آرہا ہے جب کہ دیگر صوبوں میں یہ صورتحال نہیں ہے؟ اس سوال کے جواب میں ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے سماء ڈیجٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دراصل دیگر صوبوں نے نقصانات کے محتاط اندازے لگائے ہیں جب کہ ہم اصل تعداد کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔
نذیر کلہوڑو نے کہا کہ بلوچستان نے صوبے میں مویشیوں کی کل تعداد کے2 سے 3 فیصد ہلاکتوں کا اندازہ لگایا اور اس کے مطابق 5 لاکھ جانوروں کی ہلاکتوں کا تخمینہ جاری کیا گیا ہے۔
اسی طرح صوبہ پنجاب نے بھی جنوبی پنجاب کے جانوروں کی آبادی کے مطابق 2لاکھ جانوروں کا اندازہ لگایا لیکن اب وہ اس میں اضافہ کرررہے ہیں اس کے مقابلے میں سندھ مختلف اضلاع سے موصولہ حقیقی نقصانات کی تفصیلات کے مطابق اعدادوشمار جاری کررہے ہیں۔ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے مزید بتایا کہ جیسے جیسے پانی اتر رہا ہے نقصانات کے اعدادوشمار بڑھ رہے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق ہلاک ہونے والے جانوروں کی تعداد 20لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔