دریا کے راستے پر تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے، آرمی چیف
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات میں دریا کے راستے پر تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا، کہتے ہیں کہ کالام میں کافی نقصان ہوا، دوست ملکوں نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، امداد آنا شروع ہوگئی ہے۔
سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، فضائی جائزے کے بعد کانجو کینٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کے شدید نقصانات کا جائزہ ابھی ہونا ہے، کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، پل اور ہوٹل تباہ ہوگئے، ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر نقصان کا جائزہ لے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ 2010ء کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی تھی، دوبارہ انہی جگہوں پر تعمیرات کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے، اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کا کھولنا ہے، کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں، کالام میں اب بحران کی صورتحال نہیں ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ سیلاب زدگان کی امداد کیلئے اپیل پر بہت اچھا رسپانس ہے، فلاحی اداروں، سیاسی جماعتوں اور پاک فوج نے اپنے ریلیف سینٹر کھولے ہیں، این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹرز بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکھٹا ہوگا، ہیڈ کوارٹرز سے وزیر منصوبہ بندی امداد وہاں بھجوائیں گے جہاں ضرورت ہوگی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے بتایا کہ لوگوں کا رسپانس بہت اچھا ہے، کئی کئی ٹن راشن اکٹھا ہورہا ہے، خصوصاً بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا رسپانس بہت اچھا ہے، خیموں کا مسئلہ ہوگا جو بیرون ملک سے منگوانے کی کوشس کر رہے ہیں، فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کئے جارہے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے۔
آرمی چیف کا کہنا ہے کہ یو اے ای، ترکیے اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہوگئی ہیں، سعودی عرب اور قطر سے بھی پروازیں آنا شروع ہوگئی ہیں، پیسے بھی آئیں گے، دوست ملکوں نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ ہمیں متاثرین کو گھر بناکر دینا پڑیں گے، زیادہ مسئلہ سندھ میں ہے جہاں چار چار فٹ پانی کھڑا ہے، بلوچستان میں کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔