پاکستان سمیت دنیا بھرمیں کپاس کی پیداوارمیں غیرمعمولی کمی کا خدشہ
رواں سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہیں۔ بین اقوامی منڈیوں میں بھی روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ تیزی کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔
پاکستان میں شدید بارشوں اور بڑے پیمانے پر سیلاب نے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا ہے جب کہ امریکہ اور چین میں طویل خشک سالی کے باعث کپاس کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرزفورم احسان الحق نے بتایا کہ حالیہ ریکارڈ بارشوں اورشدید سیلاب کے باعث پاکستان میں کپاس کی فصل کوغیرمعمولی نقصان پہنچا ہےجس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح تک رہنے کے خدشات ہیں۔
حالیہ بارشوں اورسیلاب کے باعث بلوچستان میں کپاس کی فصل 80 فیصد تک، پنجاب میں30 فیصد جبکہ سندھ میں60 فیصد تک تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
رواں مون سون کے دوران اگر بارشوں کا سلسلہ مزید جاری نہ رہا تو ان صوبوں میں کپاس مزید تباہی سے بچ سکتی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں متوقع ریکارڈ کمی اور بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کے نرخوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتیں ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں جس کے دوران پنجاب میں روئی کی قیمتیں 24ہزار روپے فی من، پھٹی 13 ہزار400 روپے فی 40 کلوگرام جبکہ سندھ میں پھٹی کی قیمتیں 22 ہزار500 روپے فی من تک پہنچ گئیں۔
رواں ہفتے کے دوران ان میں مزید تیزی کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی اور وفاقی حکومت کی طرف سے برآمدی ٹیکسٹائل ملز کے لئے بجلی کی ٹیرف پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تشویش کی لہر دیکھی جا رہی ہے اور اطلاعات کے مطابق مزید کئی ٹیکسٹائل ملز بھی بند ہورہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کپاس کی فصل میں کمی کے باعث رواں سال پاکستان میں خوردنی تیل اور جانورں کی خوراک (کھل بنولہ) کے بحران کے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں اور رواں سال پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر کا ایک بڑا حصہ روئی اور خوردنی تیل کی درآمد پرخرچ ہوسکتا ہے۔
انھوں نے تجویز دی کہ اس لئے وفاقی حکومت کو چاہیئے کہ وہ ٹیکسٹائل سمیت تمام 5 بڑی برآمدی صنعتوں کو بجلی اور گیس کے سستے ٹیرف سمیت مزید سہولتیں بھی فراہم کرے تا کہ ملکی برآمدات میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہونے سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائرمیں ریکارڈ اضافہ ہو سکے۔