دریائے سوات اور کابل میں سیلاب، محکمہ موسمیات پر سنگین غفلت کا الزام
فیڈرل فلڈ کمیشن نے دریائے سوات اور کابل میں سیلابی صورتحال پر محکمہ موسمیات کو سنگین غفلت کا مرتکب قرار دے دیا۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) نے دریائے سوات اور کابل میں پانی کے بہاؤ بڑھنے کی وجہ دریاؤں کے اطراف کلاوڈ برسٹ (بادل پھٹنے) قرار دے دیا۔
ارسا کے مطابق اپر دیر، اپرکوہستان اور غذر میں بادل پھٹنے کی شدت 2010 سے کہیں زیادہ تھی، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ کیوسک سے بھی بڑھ گیا جہاں اب تک تاریخ میں زیادہ سے زیادہ 2 لاکھ 75 ہزار کیوسک پانی آیا۔
فیڈرل فلڈ کمیشن حکام نے دریائے کابل اور سوات میں سیلاب سے تباہی کی ذمہ داری محکمہ موسمیات پر ڈال دی۔
کمیشن کے مطابق محکمہ موسمیات نے سنگین غفلت برتی۔ 25 اور 26 اگست کی پیشگوئی میں الرٹ جاری ہی نہیں کیا۔ 24 گھنٹے میں یہ بھی نہیں بتایا کہ کلاؤڈ برسٹ ہوگا یا بادل بن رہے ہیں۔ پانی سر پر پہنچا تو دریائے کابل میں سیلاب کا الرٹ جاری کیا گیا۔ بروقت پیشگوئی کی جاتی تو صوبائی حکومتیں الرٹ ہوتیں اورصورتحال بہتر ہو سکتی تھی۔
دوسری جانب وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کلاؤڈ برسٹ فروری میں اچانک پیدا ہونے والی ہیٹ ویو کا نتیجہ بتایا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں ہیٹ ویو کے باعث ہوا اور فضا میں بلبلہ بن گیا جس کے پھٹنے سے بڑی مقدار میں بننے والا بادل زمین پرآن گرا۔