سیلاب سے صورت حال ابتر، سندھ میں مزید 39 افراد جاں بحق،بلوچستان میں اموات 266 ہوگئی

ہزاروں متاثرین بے سرو سامانی کی حالت میں کھلے آسمان تلے اپنے روز و شب گزار رہے ہیں

ملک کے مختلف علاقوں میں غیر متوقع بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے صورت حال دن بدن ابتر ہورہی ہے۔

سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں غیر متوقع بارشوں اور فلیش فلڈنگ کے باعث صورت حال انتہائی ابتر ہوگئی ہے جب کہ بھرپور امدادی سرگرمیوں کے باوجود ہزاروں متاثرین بے سرو سامانی کی حالت میں کھلے آسمان تلے اپنے روز و شب گزار رہے ہیں۔

بلوچستان

بلوچستان میں مون سون بارشوں سے ہونے والی تباہی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

مون سون بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد226 ہو گئی ، 26 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچ چکا ہے۔

صوبے بھر میں سرکاری تعلیمی ادارے ایک ہفتے کے لئے بند جب کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے

کوئٹہ کے علاقے مغربی بائی پاس میں واقع میں کرخساں ڈیم پانی سے بھر گیا، جس کے بعد اسپیل ویز کھولنے سے پانی ہزارہ ٹاون میں داخل ہوگیا، سیلابی پانی سے پشتون آباد میں بھی کئی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

دکی کے مائنز ایریا میں چھت گرنےسے ایک مزدور جاں بحق جب کہ 2 زخمی ہو گئے۔

ضلع خضدار بارشوں سے کچی آبادیوں میں سیکڑوں مکانات منہدم ہو گئے ،اورلوگ اب بھی سیلاب میں محصور ہیں۔

کوہلو میں نقصان کے پیش نظر متاثرین نے کچے مکانات خالی کر دئیے ، عارضی پناہ گاہوں کے ساتھ مزید دو ریلف کیمپ قائم کر دئیے گئے ہیں۔

صوبائی حکومت کا موقف

صوبائی وزیر داخلہ ضیاٗ لانگو کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت حالات سے نمٹنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

سندھ

تونسا بیراج سے نکلنے والا دوسرا بڑا ریلا سندھ کی سرحدوں میں داخل ہوچکا ہے۔ سندھ کے تینوں بیراجوں پر سیلابی صورت حال کا اعلان کردیا گیا ہے۔

مزید 39 افراد جاں بحق

پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی سندھ (PDMA) کے مطابق سندھ میں سیلاب سے مزید 39 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 19 بچے، 8مرد اور 9خواتین شامل ہیں.

نوشہرو فیروز میں 9، خیرپور میں 8، شکار پور میں 7 ، شہید بینظیر آباد میں 5، جیکب آباد میں 4 اور ٹنڈو الہیار میں 3 افراد لقمہ اجل بنے۔

حالیہ جانی نقصان کے بعد سندھ میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 216 ہوگئی ہے۔

صورت حال بدستور ابتر

ٹنڈو الہیار کی تحصیل جھنڈو مری میں گزشتہ ہونے ہونے والی طوفانی بارش سے ایک ہزار سے زائد گھر متاثر ہوئے اور مکین بے یارومددگار ہیں۔

مٹياری ميں بارش کا پانی نہ نکالا جاسکا، بھٹ شاہ مکمل پانی کے لپیٹ میں ہے، درگاہ روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر بدستور کئی فٹ پانی جمع ہے۔

جنوبی پنجاب

ڈیرہ غازی خان میں برساتی نالہ وڈور کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں زیرآب آگئیں، وڈورکے سیلابی ریلے سے گدپور، سرکانی، لوہار والا ، بستی معموری اور بستی قائم والا سمیت دیگر بستیاں متاثر ہوئیں، متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔

دوسری جانب پنجاب کا صوبہ بلوچستان سے زمینی رابطہ مسلسل چھٹے روز بھی منقطع ہے، لینڈ سلائیڈنگ سے نیلی مٹی کے مقام پر کوئٹہ روڈ مکمل طور پر بند ہے، کوئٹہ روڈ کی بندش سے ہزاروں گاڑیاں اور مسافر پھنس گئے ہیں۔

پاک فوج بھی سول انتظامیہ کے شانہ بشانہ

پاک فوج کے دستے سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں سول انتظامیہ کی مسلسل مدد کر رہے ہیں۔

فوج کے دستے سیلابی ریلوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ آرمی میڈیکل ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل ٹیمیں سیلاب زدگان کا علاج کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کے لیے راشن اور پکا ہوا کھانا بھی تقسیم کیا جارہا ہے۔

سندھ

سیلاب متاثرین کی حفاظت کے لیے فوج کے دستے خیرپور کے سیم نالے میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشنز میں مصروف ہیں، سیلاب سے دو سو سے زائد مکانات بری طرح متاثر ہوئے۔

پنو عاقل گریژن کے فوجی دستوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور انہیں طبی امداد فراہم کی۔

بلوچستان

پاک فوج اور ایف سی کے دستے بلوچستان میں کوئٹہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، زیارت، ژوب، لورالائی اور نوشکی میں سیلاب سے بچاؤ اور امدادی کارروائیوں میں سول انتظامیہ کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

نصیر آباد، دکی اور لسبیلہ کے مختلف علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، پاک فوج، ایف سی، پی ڈی ایم اے اور سول انتظامیہ کی ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں جہاں انہیں پکا ہوا کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

پاک فوج اور ایف سی کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں جن میں مفت علاج اور ادویات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کو جلد از جلد بحال کرنے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بین الاضلاعی زمینی رابطوں کے ساتھ ساتھ ژوب ڈی آئی خان روڈ کو بھی بحال کر دیا گیا ہے۔

پنجاب

پنجاب میں بارشوں سے متاثرہ اضلاع وہاڑی، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں فوج کے دستے امدادی سرگرمیاں اور متاثرہ آبادی کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

ایچ آر سی پی کا سیلاب سے ہونے والے نقصان پر اظہار تشویش

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ملک بھر خصوصاً بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حزبؚ اختلاف کی بے حسی ان کی نااہلی سے عیاں ہے اور شدید نقصانات کے باوجود بھی وہ انسانی زندگی پر محاذ آرائی کی سیاست اور خطرناک بیان بازی کو ترجیح دے رہے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق تباہی کی شدّت کا فوری طور پر جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور متاثرہ افراد کو فوری طور پر پینے کے صاف پانی کے ساتھ ساتھ بنیادی خوراک اور طبی سامان تک رسائی فراہم کی جائے۔ حکومت کو اس حوالے سے سب سے زیادہ کمزور گھرانوں اور طبقوں کو ترجیح دینی چاہیے۔

حکومت اور منتخب نمائندوں، دونوں کو سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غذائی قلّت، بیماری، نقل مکانی، اور ذرائع معاش کے نقصانات سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر اچھی طرح سے منصوبہ بند عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

Rain and Flood

Monsoon Rain

BALOCHISTAN FLOOD

flood in sindh

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div