شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
عدالت نے شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
اسلام آباد کی جوڈیشل عدالت میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں زیرحراست پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
اسلام آباد پولیس نے شہبازگل کو پمز اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے فوری بعد اسپتال سے عدالت منتقل کیا۔
شہبازگل نے عدالت میں بیان دیا کہ رات 3 بجے 6 یا 7 لوگوں نے مجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی، مجھے زبردستی باندھ کر 10، 12 بندوں نے شیو کی، میں مونچھیں نہیں رکھتا مگر میری مونچھیں چھوڑ دی گئیں۔
شہباز گل نے بیان دیا کہ مجھے زبردستی ناشتہ کرانے کی کوشش کی گئی۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ اس کا یہ مطلب تو نہیں آپ بھوک ہڑتال پر چلے جائیں۔
جج نے استفسار کیا کہ اس کیس کا تفتیشی کدھر ہے اور فائل کہاں ہے۔ جس پر نائب کورٹ نے جواب دیا کہ تفتیشی اور ریکارڈ دونوں ہی ہائیکورٹ میں ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بغیر ریکارڈ کے ملزم کا میں نے کیا کرنا ہے، میں نے ملزم کو دیکھنا ہے نہ ہی اس نے مجھے۔
عدالت نے شہباز گل کو کمرہ عدالت میں بٹھانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں 1.30 بجے تک وقفہ کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے پولیس درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے شہباز گل کی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کی استدعا مسترد کردی، جب کہ شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے شہباز گل کو 24 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت جاری کہ پولیس شہباز گل سے تفتیش کرکے رپورٹ پیش کرے۔
شہبازگل کو ساڑھے 12 بجے پیش کرنے کا حکم
صبح جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں زیر حراست پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری اور بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ فیصل چوہدری نے استدعا کی کہ ہائی کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے، سماعت ایک بجے رکھ لیں ہم ہائی کورٹ سے ہوکر آجائیں گے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے کہا ریمانڈ کو ایک بجے تک نہیں لٹکا سکتے۔ عدالت نے ملزم شہباز گل کو دن ساڑھے 12 بجے تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے ہدایت کی اسپیشل پراسیکیوٹر اگر آگئے ہیں تو انھیں بھی آگاہ کردیا جائے۔