نئے ٹیکسز کے نفاذ پر وزارت خزانہ کی وضاحت سامنے آگئی

آرڈیننس کےذریعے 80 ارب روپےکے ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں، وزارت خزانہ

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کےذریعے 80 ارب روپےکے ٹیکس لگانےکا ارادہ نہیں۔

نئے ٹیکسوں کے نفاذ پر وزارت خزانہ کی وضاحت سامنے آگئی ہے، جس میں وزارت کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کےذریعے 80 ارب روپےکے ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں، اس حوالے سے حکومت چند روز میں ایک آرڈیننس جاری کرے گی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق حکومت نے درآمدی اشیاء پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، اور بجلی بلوں کے ذریعے تاجروں پر لگایا گیا فکسڈ ٹیکس واپس لے لیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ تاجروں سے 5 فیصد سیلز ٹیکس اور ساڑھے7 فیصد انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا، یہ ٹیکس یکم اکتوبر سے تین ماہ تک وصول کیا جائے گا،

وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق بجلی بلوں پر بعد میں ٹیکس ریٹ بتدریج بڑھایا جائے گا، ری ٹیلرز سے 42 ارب کے بجائے 27 ارب روپے ٹیکس حاصل ہو گا۔

وزارت خزانہ کے مطابق ریونیو کی مد میں ایف بی آر کو 15 ارب روپے کا نقصان ہوگا، تاہم تمباکو اور سگریٹس پر 36 ارب روپے ٹیکس لگا کر نقصان کا ازالہ کیا جائےگا۔

ٹیکس نفاذ

واضح رہے کہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ملکی معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی غرض سے گزشتہ کئی سالوں سے دکانداروں کی ایف بی آر میں رجسٹریشن کیلئے اقدامات کئے جارہے تھے لیکن اس میں حکومت کو کامیابی نہیں مل رہی تھی اور حکومت کو اپنے فیصلے پر عملدرآمد میں تاجروں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا تھا۔

تاہم بجٹ 23-2022ء میں چھوٹے ریٹیلرز پر فکسڈ انکم اینڈ سیلز ٹیکس نافذ کردیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ ٹیکس کی وصولی بجلی کے بلوں کے ساتھ کی جائے گی۔

بجٹ تقریر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ رجسٹریشن اور رپورٹنگ کا آسان نظام لایا جارہا ہے جو ریٹیلرز کیلئے آسان ہوگا اور یہ ٹیکس 3 ہزار سے 10ہزار روپے تک ہوگا، یہ ایک فائنل سیٹلمنٹ ہوگی۔

بجٹ تقریر میں ریٹیلرز کو ضمانت دی گئی کہ اس ٹیکس ادائیگی کے بعد ایف بی آر ریٹیلرز سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرے گا۔

Sales Tax

tax target

Tabool ads will show in this div