سول اسپتال کرچی کا ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ غیر فعال، بیشتر مشیںیں ناکارہ
سول اسپتال کراچی کا ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ غیرفعال ہوگیا، ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں کئی برس سے خراب پڑی ہیں جبکہ کارڈیک وارڈ کے وینٹی لیٹرز ٹیکنیشن نہ ہونے کی وجہ سے بند کردیئے گئے، کیتھ لیب مشینیں ڈیڑھ سال سے خراب ہیں، تھیلیم اسکین کیلئے موجود مشین گاما کیمرہ بھی غیرفعال ہیں۔ الٹرا ساؤنڈ مشینوں کو دوسرے روم میں منتقل کرنے کیلئے بند کردیا گیا، اسپتال میں صرف ایکسرے مشینیں کام کررہی ہیں۔
رُتھ فاؤ سول اسپتال کراچی صوبے کا سب سے بڑا صوبائی سرکاری اسپتال ہے، جہاں صرف کراچی ہی نہیں اندرون سندھ اور بلوچستان سے بڑی تعداد میں مریض علاج کی غرض سے آتے ہیں۔
اسپتال کا ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ عملاً غیر فعال ہے، اسپتال میں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں گزشتہ کئی برس سے خراب ہیں، اسپتال میں اگر کسی مریض کو سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی ضرورت پیش آئے تو انہیں نجی اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے، جہاں غریب مریض کو بھاری فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔
سول اسپتال کے ضرورتمند مریضوں کو این جی او کی جانب سے صدر میں قائم نجی اسپتال یا جناح اسپتال ریفر کیا جاتا ہے، جن کی ماہانہ تعداد 150 کے قریب بنتی ہے۔
اسپتال میں الٹرا ساؤنڈ کی 14 مشینیں موجود ہیں جو ایک این جی او نے عطیہ کی تھیں، جن میں سے 2 مشینیں ایمرجنسی، 2 میل فیمیل وارڈز، 2 مشینین او پی ڈی اور ایک گائنی وارڈ میں موجود ہیں، مین روم میں لگائی گئیں 6 الٹرا ساؤنڈ مشینیں نکال کر دوسرے روم میں منتقل کی گئیں جس کی وجہ سے وہ 6 مشینیں اس وقت آؤٹ آف آرڈر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں اس وقت صرف ایکسرے مشینیں کام کر رہی ہیں جن میں سے ایک مشین بارش کے دوران نمی کی وجہ سے بند کرنی پڑگئی تھی۔
اسپتال کے شعبہ امراض قلب میں موجود 2 وینٹی لیٹرز بھی ٹیکنیشن نہ ہونے کی وجہ سے بند کردیئے گئے۔ اس حوالے سے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر نواز لاشاری کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجسٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ مشین آؤٹ آف آرڈر ہے اور ایک وینٹی لیٹر خراب ہے، مجبوری میں ہمیں مریض کو باہر بھیجنا پڑتا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق سپورٹنگ اسٹاف کی کمی کی وجہ سے شعبہ امراض قلب میں طبی امور میں مشکلات کا سامنا ہے، اس وقت شعبے میں پروفیسر نواز لاشاری سمیت 3 اسسٹنٹ پروفیسرز اور 15 نرسنگ اسٹاف موجود ہے، جو 3 شفٹوں میں خدمات انجام دے رہا ہے۔
شعبہ کے سربراہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ شعبے میں کیتھ لیب مشینیں اور تھیلیم اسکین کیلئے موجود مشین گاما کیمرہ بھی غیر فعال ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب مشین فعال تھی تھیلیم کیلئے 10 سے 15 مریض روزانہ آتے تھے، ظاہر ہے اب یہ مریض پرائیویٹ اداروں میں جاتے ہوں گے یا پھر این آئی سی وی ڈی، جناح اور کرن اسپتال کا رخ کرتے ہوں گے۔
اس حوالے سے اسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر روبینہ بشیر نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ اسپتال میں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں خراب ہیں لیکن اب یہ مشینیں آرڈر کردی گئی ہیں، دو سے تین ماہ تک سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی نئی مشینیں نصب ہوجائیں گی، اس کیلئے کمروں کی تزین و آرائش کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شعبہ امراض قلب کیلئے نئی انجیوگرافی مشین بھی آرڈر کرلی گئی ہے، امید ہے وہ بھی جلد آجائے گی تاہم انہوں نے کیتھ لیب اور تھیلیم مشینیں خراب ہونے سے متعلق لاعلمی ظاہر کی۔ ڈاکٹر روبینہ نے بتایا کہ آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ کیلئے سی آرم مشین بھی لی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسپتال میں اسٹاف کی شدید کمی ہے اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس وقت 625 اسامیاں خالی ہیں، ہم نے محکمہ صحت کو متعدد بار درخواستیں دی ہیں کہ ہمیں ایک سے 15 گریڈ کے ملازمین کی بھرتی کی اجازت دی جائے۔