ضمانت منسوخ؛ حلیم عادل کو حراست میں لے لیا گیا
اینٹی انکروچمنٹ شرقی کی عدالت نےحلیم عادل کی ضمانت منسوخ کردی۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی ضمانت منسوخ ہوگئی اور انہیں اینٹی انکروچمنٹ حکام نے حراست میں لے لیا۔
اینٹی انکروچمنٹ حکام کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو اس لئے حراست میں لیا گیا ہے کہ ان پر سرکاری زمین پرقبضےکا الزام ہے۔
حلیم عادل شیخ کی گرفتاری
رواں برس 27 جولائی کو تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ جامشورو میں اپنے مقدمے کی سماعت پر پہنچے تھے، کہ اینٹی کرپشن ڈائریکٹر ذیشان میمن کی جانب سے ان کو حراست میں لے کر نامعلوم جگہ پر منتقل کردیا گیا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
حلیم عادل شیخ کے گارڈز نے پولیس کو روکنے کی بھی کوشش کی تاہم پولیس نے ایسا نہ ہونے دیا۔
حلیم عادل شیخ کو مقدمات واپس لینے کیلئے پیشکش
اگلے ہی روز یعنی 28 جولائی کو سندھ حکومت نے تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو مقدمات واپس لینے کی مشروط پیشکش کی۔
وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت نے کسی کیخلاف جعلی مقدمہ نہیں بنایا، اور تنقید کرنے والوں کیخلاف انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے۔
شرجیل میمن نے حلیم عادل شیخ کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ آپ سرکاری زمین قبضہ چھوڑدیں اور جن متاثرین سے آپ نے جو پیسے لیے ہیں وہ واپس کردیں حکومت کیس واپسی لے لے گی، آپ کے خلاف بہت سے لوگوں کی شکایت ہیں۔
صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن آزادانہ کام کرتا ہے، اینٹی کرپشن گرفتار ایم پی اے کےخلاف تحقیقات کررہی تھی، سرکاری زمین پرسوسائٹی، سیہون ڈولپمنٹ پر قبضے کے الزامات ہیں، پولٹری فارم کی زمینوں پر فارم ہاؤس بنانے کا الزام ہے، اگر عدالتیں سمجھتی ہیں کہ یہ سب کچھ جائز ہے تو ان کو بے شک چھوڑ دے۔