بندرگاہوں پر پھنسے سینکڑوں درآمدی کنٹینرز کی چند روز میں کلیئرنس کا امکان
بندرگاہوں پر پھنسے درآمدی مال کے سیکڑوں کنٹینرز کی چند روز میں کلیئرنس کا امکان ہے۔ صدر کے سی سی آئی کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے تمام کنٹینرز چھوڑنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ادریس نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے 5 جولائی 2022ء تک بندرگاہوں پر پہنچنے والے درآمدی مال کے ان تمام کنٹینرز کو چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو اسٹیٹ بینک کی منظوری کے انتظار میں پھنسے رہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین کی جانب سے موصول ہونے والے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی چیمبر کی جانب سے جمع کرائے گئے وہ تمام کیسز جن میں بل آف لیڈنگ 5 جولائی 2022ء کو اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے اجراء سے پہلے کا ہے، کو اگلے 2 سے 3 دنوں میں ریلیز کر دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے ہی پھنسے ہوئے مزید کنسائنمنٹ کی ریلیز کیلئے زیر التواء درخواست بھی اسٹیٹ بینک کو بھیجی جاسکتی ہے۔
محمد ادریس نے کہا کہ کراچی چیمبر کی قیادت بالخصوص چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا کی انتھک کوششوں کی بدولت جو مسلسل وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے رابطے میں رہے اور انہیں اس معاملے کو حل کرنے پر راضی کرتے رہے، بالآخر پریشان درآمدکنندگان کو ریلیف مل گیا ہے، جس کا تاجر برادری گرمجوشی سے خیر مقدم کرتی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے 5 جولائی کو لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کے بعد بندرگاہوں میں پہنچنے والے کنٹینرز پھنس گئے تھے اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے انہیں کلیئرنس نہیں دی جارہی تھی۔
ذرائع کے مطابق بندرگاہوں میں 5 جولائی کے بعد پہنچنے والے کنٹینرز کی تعداد سینکڑوں میں ہیں، جن میں سولر پینل، گاڑیاں، گاڑیوں کا سامان، کاسمیٹکس، الیکٹرانکس آلات سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں۔
کراچی چیمبر کے ایک ذمہ دار کے مطابق وہ لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی کیخلاف نہیں لیکن پابندی سے قبل جو اشیاء روانہ ہوگئیں تھیں یا بندرگاہ پہنچ گئی تھیں، ان کو روکنا درست نہیں تھا کیونکہ ان کنٹینرز کی وجہ سے درآمد کننندگان کا سرمایہ پھنس گیا اور انہیں ڈیمرج کا بھی سامنا تھا۔