گریبان میں جھانکنا ہوگا کہ 75سال میں ملک کوکیا دیا،وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہوگا کہ پچھتر برس میں ملک کو کیا دیا، اگر تمام حکومتیں درد دل سے کام لیتیں تو آج ہم یہاں نہیں ہوتے۔ یہ کیسی آزادی ہے کہ ہم معاشی طور پر آئی ایم ایف کے غلام ہیں۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے جمعرات 4 اگست کو خیبر پختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ دورے کے پہلے فیز میں وزیراعظم جمعرات کی صبح ضلع ٹانک پہنچے۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مولانا اسعد ، انجینیر امیر مقام اور وزرا بھی ان کے ہمراہ تھے۔
کے پی کے ضلع ٹانک آمد پر انتظامیہ اور دیگر حکام نے وزیراعظم شہباز شریف کو حالیہ مون سون بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان کے علاقے بن کورائی میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے لگائے گئے کیمپوں کے دورے پر متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا اگر گزشتہ 75 برس کے دوران وہ ممالک جنہیں ہم حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے وہ ممالک اتحاد، محنت، دیانت اور اسلامی تعلیمات میں ملنے والے رہنما اصولوں کے ساتھ کام کرکے ہم سے آگے نکل گئے جب کہ ہم بہت پیھچے رہ گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیے گئے اس ملک کو گزشتہ 72 برسوں میں ہم نے کیا دیا، یہ ہے وہ لمحہ فکریہ، یہ ہے وہ سوال جس کے جواب کے لیے ہم سب کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے کہ اتنے قدرتی وسائل اور معدنی دولت کے باوجود ہم پیچھے کیوں ہیں۔
سیلاب متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر ملک میں آنے ولی اب تک آنے والی تمام حکومتیں چاہے وہ، سویلین حکومتیں ہوں یا فوجی، اگر وہ درد دل سے کام لیتیں تو پاکستان آج ان معاشی مسائل کا شکار نہیں ہوتا کہ دیکھیں آج ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی آزادی ہے کہ معاشی طور پر ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں اور کہتے ہیں یہ خداداد ملک پاکستان ہے، یہ کیا ہمیں اپنے مالک کی جانب سے دیے گئے احکامات کی نفی نہیں ہے جس نے ہمیں کہا ہے کہ نماز ادا کرو اور رزق کی تلاش میں دوڑ جاؤ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دکھی انسانیت کی خدمت اور دن رات محنت کرنا دین اسلام اور قرآن کریم کی تعلیم کی روح ہے، اگر آج بھی ہم ان تعلیمات پر عمل کرلیں تو پاکستان کے عظیم ملک بننے کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوسکتی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم متحد ہوں تو کوئی مشکل، کوئی پہاڑ ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا، اتحادی حکومت مل کر ملک کو تمام بحرانوں سے نکالے گی۔
وزیر اعظم نے خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی جانب سے متاثرہ آبادی کے لیے کیے گئے ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے کے ساتھ ساتھ متعلقہ وزرا کی بھی تعریف کی جنہوں نے متاثرہ لوگوں کی جلد امداد اور بحالی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں کیں۔
قبل ازیں ٹانک آمد پر وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق دریافت کیا۔ حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ٹانک کے علاقے پائی میں سیلاب سے نقصانات، امداد اور بحالی کے کام جاری ہیں۔ ٹانک اور ڈی آئی خان میں حالیہ بارشوں کے باعث املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ بارشوں اور سیلاب سے لائیو اسٹاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے صوبائی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت متاثرین کیلئے امدادی رقم 8 سے بڑھا کر 10 لاکھ کر دے، بلوچستان میں بھی متاثرین کو ہم 10 لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا وزیراعلیٰ سے کہیں کہ 10 لاکھ صوبائی حکومت اور 10 لاکھ وفاق کی جانب سے خیبرپختونخواحکومت کے سیلاب متاثرین کو بطور امدادی رقم دی جائے۔ انہوں نے بہترین انتظامات پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اچھا کام کر رہے ہیں۔ کے پی حکومت سیلاب متاثرین کیلئے امدادی رقم میں بھی اضافہ کرے۔
دورے کے موقع پر وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب سے تباہ ہونے والا ٹانک روڈ دوبارہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے مکمل تباہ گھر کے مالک کو 5 لاکھ اور جزوی متاثر گھر کو 2 لاکھ روپے دے رہے ہیں۔ شہباز شریف نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں کا دورہ مکمل کر کے ایک دو روز میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ میٹنگ بھی کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کیلئے سب مل کر کام کر رہے ہیں، اسی یکسوئی کی ضرورت ہے، اور اسی اخوات کی بھی ضرورت ہے، ڈیرا مہربانی۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے پاس 16 ہزار ایکڑ اراضی قابل کاشت ہے۔ خیبر پختونخوا آمد پر وزیراعظم شہباز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا جائزہ اور متاثرين سے ملاقاتیں بھی کیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ٹانک میں سیلابی ریلوں سے تین دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ جب کہ سیلابی ریلوں میں دو افراد جاں بحق، اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ امدادی کاموں سے قبل متاثرہ علاقوں میں اشیائے خوردونوش اور پینے کے پانی کی قلت پیدا رہی۔ جب کہ ہیضہ کی وباء پھوٹنے سے تین افراد جاں بحق، اور متعدد متاثر ہوئے۔