کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈینگی مریضوں میں اضافہ
مون سون بارشوں کے نتیجے میں صفائی کی ابتر صورتحال اور جگہ جگہ جمع ہونے والا بارش کا پانی مچھروں کی افزائش کا سبب بن رہا ہے، فیومیگیشن نہ ہونے کی وجہ سے مچھروں کی بہتات ہوگئی جو ڈینگی اور ملیریا کے کیسز میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں برس سندھ بھر میں اب تک ڈینگی کے 1233 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں سے صرف جون، جولائی کے دوران تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 672 ہے، رواں برس صرف کراچی سے ڈینگی کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 943 ہے اور 2 ماہ کے دوران 578 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں اب تک ملیریا کے 14 ہزار 821 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر مچھر مار اسپرے نہ کیا گیا تو بارشوں کے نئے اسپیل کے بعد صورتحال مزید خراب ہوجائے گی، ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیز ایجپٹائی کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو صاف پانی میں نشو و نما پاتا ہے، بارش کے نتیجے میں جمع ہونے والا پانی ڈینگی مچھر کی افزائش کا سبب بنتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ بارش کے پانی کو جمع نہ ہونے دیا جائے، اگست سے نومبر تک ڈینگی کے کیسز بڑھ جاتے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ
محکمہ صحت سندھ کے شعبہ ویکٹر بورن ڈیزیزز کی رپورٹ کے مطابق دو ماہ کے دوران ڈینگی وائرس کے کیسز میں تیزی آگئی ہے اور اگست سے ڈینگی کے پھیلاؤ میں شدت آجائے گی۔ رواں برس اب تک کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈینگی وائرس کے 1233 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں سے 943 کیسز کراچی سے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دوماہ جون اور جولائی کے دوران رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 672 ہے جن میں سے 578 کیسز صرف کراچی سے رپورٹ ہوئے ہیں، جون کے مہینے میں سندھ بھر سے 310 اور جولائی کے مہینے میں 362 کیسز رپورٹ ہوئے، ان میں 80 فیصد کیسز کراچی کے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں ڈینگی سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بالترتیب ضلع شرقی، ضلع وسطی اور ضلع جنوبی شامل ہیں۔
محکمہ صحت کے ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق ملیریا کے اب تک 15 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، ملیریا سے متاثرہ اضلاع میں عمر کوٹ، بدین، قمبر، لاڑکانہ، ٹنڈو محمد خان اور میرپور خاص شامل ہیں۔
طبی ماہرین
جناح اسپتال کے میڈیکل وارڈ کے کنسلٹنٹ فزیشن اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیز ایجپٹائی کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو صاف پانی میں نشو و نما پاتا ہے، اس لئے کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ ملیریا بھی مادہ مچھر جینیس اینوفلیسز کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، یہ گندگی پر نشوونما پاتا ہے، اسی لئے جہاں گندگی ہوگی وہاں ان مچھروں کی بہتات ہوگی، اندرون سندھ ایسے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں بارشوں کا پانی اب تک سڑکوں پر جمع ہے جو ڈینگی مچھر کے لاروا کی افزائش کیلئے سب سے موزوں ہے، اس لئے بارشوں کے بعد مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسپتالوں میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی او پی ڈی اور اسپتال داخلے کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے، اگر فوری طور پر مچھر مار اسپرے نہ کیا گیا تو بارشوں کے نئے اسپیل کے بعد صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔
ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا کہ بارش کے نتیجے میں جمع ہونیوالا پانی ڈینگی مچھر کی افزائش کا سبب بنتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ بارش کے پانی کو جمع نہ ہونے دیا جائے، اگست سے نومبر تک ڈینگی کے کیسز بڑھ جاتے ہیں اور اگر صورتحال یہی رہی تو اس بار خدشہ ہے کہ ڈینگی کے کیسز گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے عملے کو چاہئے کہ وہ پانی کی نکاسی کے بروقت انتظامات کریں، پہلے سے جمع بارش کے پانی کو فوری طور پر خشک کریں، فوری طور پر پانی خشک نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگی مچھر اپنے انڈے دیتا ہے اور لاروا کی افزائش کی وجہ سے مچھروں کی بہتات ہوجاتی ہے، اس لئے اگست سے نومبر کے دوران ڈینگی وائرس کے کیسز میں شدت آجاتی ہے اور اموات بھی رپورٹ ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر عمر سلطان نے مزید کہا کہ اس سیزن میں خاص طور پر صفائی کا خیال رکھا جائے، گھروں کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دیں، شہریوں کو چاہئے کہ پوری آستین والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنیں، کھڑکیاں دروازے بند رکھیں، گھر میں اے سی ہو تو اسے چلائیں، کھڑکیوں میں جالی لگاکر مچھروں کو گھر میں آنے سے روکیں، اے سی نہیں تو مچھروں سے بچاؤ کے نیٹ استعمال کریں، مچھروں سے بچاؤ کیلئے موسکیٹو ریپیلنٹس کا استعمال کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہریوں کو چاہئے کہ گملوں میں پانی ڈالتے وقت بھی کوشش کریں کہ پانی جمع نہ ہو کیونکہ یہی پانی مچھروں کی افزائش کا سبب بنتا ہے، پنکچر شاپ والے بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ ٹائروں میں پانی جمع نہ ہو، دیکھا یہی گیا ہے کہ ان ٹائروں میں ہفتوں بلکہ مہینوں پانی جمع رہتا ہے اور یہ جمع شدہ پانی مچھروں کی افزائش کیلئے موزوں ترین جگہ ہوتی ہے۔